سیلابی تباہ کاریوں سے اربوں روپے کا نقصان، پاکستان بزنس فورم کا زرعی ایمرجنسی کے فوری نفاذ کا مطالبہ
ملک بھر میں حالیہ سیلابی تباہ کاریوں کے باعث اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے، جس پر پاکستان بزنس فورم نے زرعی ایمرجنسی کے فوری نفاذ کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) نے زرعی ایمرجنسی کے فوری نفاذ کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ وسیع پیمانے پر آنے والے سیلاب نے پنجاب کے بڑے حصے کو تباہ کر دیا ہے اور سندھ میں بھی اسی طرح کی تباہی کے خطرات لاحق ہیں، جس سے قومی غذائی تحفظ اور معاشی استحکام داؤ پر لگ گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کو لکھے گئے ایک خط میں فورم نے کہا کہ ابتدائی جائزوں کے مطابق وسطی اور جنوبی پنجاب میں چاول کی فصل کا تقریباً 60 فیصد، کپاس کا 35 فیصد اور گنے کا 30 فیصد ضائع ہو چکا ہے۔
چناب، راوی اور ستلج کے کنارے 18 لاکھ سے زائد افراد شدید متاثر ہوئے ہیں، جب کہ سیلابی ریلے اب دریائے سندھ کے ساتھ ساتھ جنوب کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
خط میں کہا گیا کہ تباہی کی شدت حیران کن ہے اور خبردار کیا گیا کہ موجودہ مالی سال کے لیے مقررہ زرعی اہداف اب حاصل نہیں ہو پائیں گے۔
فورم نے تنبیہ کی کہ اگر فوری حفاظتی اقدامات نہ کیے گئے تو سندھ بھی جلد اسی قسم کی تباہی سے دوچار ہو سکتا ہے۔
پی بی ایف نے کہا کہ نقصانات پہلے ہی اربوں روپے تک پہنچ چکے ہیں، جس سے دیہی معیشت خطرے میں ہے اور مجموعی معیشت پر مزید دباؤ بڑھ گیا ہے۔
فورم نے زور دیا کہ اگر بروقت اور مربوط اقدامات نہ کیے گئے تو یہ بحران ایک طویل انسانی اور معاشی ایمرجنسی کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
پی بی ایف نے اس صورتحال کو بے مثال قرار دیتے ہوئے تجویز دی کہ وفاقی حکومت باضابطہ طور پر زرعی ایمرجنسی نافذ کرے اور فوری ریلیف اقدامات شروع کرے، جن میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کسانوں کے لیے دو ملین روپے تک کے بلاسود قرضے فراہم کرنا شامل ہو تاکہ دوبارہ کاشت اور بحالی کے عمل کو سہارا مل سکے۔



