
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے حملے میں 26 سے زیادہ افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ اس حملے کے بعد آج پاکستان اور انڈیا سے جڑی اہم خبروں کا خلاصہ پیشِ خدمت ہے:
- پہلگام حملے کے بعد انڈیا کے وزیرِ اعظم نریندر مودی اپنا سعودی عرب کا دورہ مختصر کر کے ملک واپس پہنچے اور دہلی کے اندرا گاندھی ایئر پورٹ پر ہی ایک سکیورٹی اجلاس کی صدارت کی۔
- بعد میں وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں سلامتی سے متعلق کابینہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد انڈیا نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو معطل، واہگہ بارڈر بند اور سفارتی عملہ محدود کرنے سمیت متعدد اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
- انڈیا کی جانب سے پہلگام میں حملے کے تناظر میں پاکستان کے حوالے سے سخت اقدامات کے اعلان کے بعد پاکستان کے وزیراعظم شہبازشریف نے جمعرات کو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔
- نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ انڈیا نے پہلگام میں دہشت گردی کے واقعے کے کوئی شواہد نہیں دیے اور اس طرح بغیر شواہد غصہ نکالنا غیر مناسب ہے۔ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ’انڈیا کے اقدامات کا جواب دینے کے لیے کل صبح نیشنل سکیورٹی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے جس میں عسکری اور سول قیادت شامل گی اور ہم انڈیا کو ترکی بہ ترکی جواب دیں گے، یہ جواب کم نہیں ہو گا۔‘
-
- پاکستان کے دفترِ خارجہ نے پہلگام حملے میں سیاحوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس حملے کو انڈیا کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
- انڈیا کے قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے پہلگام میں ہونے والے حملے پر اپنے ردعمل میں وزیراعظم مودی پر کڑی تنقید کی ہے۔ انھوں نے کہا کشمیر میں امن کی بحالی کے بلند و بانگ دعوے کرنے کے بجائے حکومت کو ہر صورت اس واقعے کی ذمہ داری لینی چاہیے۔
- انڈیا کے اپوزیشن رہنماؤں نے ملک کی خفیہ ایجنسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’پہلگام حملہ انڈین انٹیلیجنس ایجنسیوں کی واضح ناکامی ہے‘۔
- پہلگام میں منگل کو ہونے والےحملے کا ذمہ دار کون ہے اس بارے میں ابھی تک کسی بھی جانب سے کوئی سرکاری تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ تاہم انڈین حکام نے پہلگام حملے کے تین مشتبہ حملہ آوروں کے خاکے جاری کر دیے ہیں۔
- انڈیا کے وفاقی انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں قائم عسکریت پسند گروپ لشکر طیبہ سے تعلق رکھنے والی خفیہ تنظیم دی رزیسٹینس فرنٹ (ٹی آر ایف) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
- انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں دہشت گرد حملے پر عالمی رہنماؤں نے شدید مذمت اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انڈیا سے یکجہتی کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیل، روس، اقوام متحدہ، جرمنی، یورپی یونین، سری لنکا اور نیوزی لینڈ نے دہشت گردی کے خلاف انڈیا کی حمایت جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔
- پہلگام میں ہلاک ہونے والے افراد کی میتیں سرینگر پہنچا دی گئی ہیں۔ بدھ کے روز انڈیا کے وزیرِ داخلہ امت شاہ نے حملے میں مرنے والوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ انڈین وزیر داخلہ نے ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے بھی ملاقات کی ہے۔
- پہلگام حملے کے بعد ایئر انڈیا، انڈیگو اور ایئر انڈیا ایکسپریس نے سرینگر سے دہلی، ممبئی اور دیگر شہروں کے لیے اضافی پروازوں کا اعلان کیا ہے۔
- انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعرات کی سہ پہر کو آل پارٹیز اجلاس طلب کر لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلگام میں حملے کے بعد وادی سے ’ہمارے مہمانوں کی واپسی‘ کو دیکھنا انتہائی تکلیف دہ ہے لیکن ہم یہ بات سمجھتے ہیں کہ ’لوگ کیوں واپس جا رہے ہیں۔‘
- پہلگام حملے نے انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کی بحال ہوتی سیاحتی صنعت کو شدید دھچکا پہنچایا ہے، ہوٹل بکنگز منسوخ اور سیاح واپس لوٹنے لگے ہیں۔ یہ حملہ جس مقام پر ہوا ہے وہ پہلگام کی پہاڑیوں میں واقع ہندوؤں کے مقدس مقام امرناتھ غار کی طرف جانے والے راستے پر ہے اور اس واقعے کے بعد خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آنے والے یاتریوں کی تعداد بھی کم ہو سکتی ہے۔
- جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بدھ کو احتجاجی مارچ کی قیادت کی اور مکمل ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا۔ انھوں نے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے اور سکیورٹی خامیوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
- پہلگام حملے کے بعد انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر سمیت نئی دہلی میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے، خاص طور پر سیاحتی علاقوں میں چیکنگ بڑھا دی گئی ہے۔ وادی کشمیر میں متعدد چیک پوائنٹس قائم کر کے داخلی و خارجی راستوں پر نگرانی مزید سخت کر دی گئی ہے۔
- پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے معروف اخبارات کی جانب سے صفحات کو سیاہ رنگ میں شائع کیا گیا اور مختلف قصبوں میں مظاہرین پہلگام حملے کی مذمت کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ سرینگر میں مقامی تاجروں نے شہر کے لال چوک میں احتجاج کیا اور آج کشمیر میں شٹرڈاؤن ہڑتال ہوئی۔