
کورنگی کریک میں آئل ریفائنری کے قریب آگ لگنے کے مقام پر زیر زمین پانی اور مٹی کے نمونوں کے کیمیائی تجزیے کی رپورٹ میں زمین کے نیچے بینزین اور ٹولوئن گیسوں، لوہے اور میگنیشیم جیسی معدنیات کی موجودگی ظاہر ہونے کی رپورٹ ملنے کے بعد پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) بورہول کی کھدائی کے دوران لگنے والی پراسرار آگ کو بجھانے کا عمل شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔
ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) کورنگی مسعود بھٹو نے تصدیق کی ہے کہ متعلقہ ماہرین نے کورنگی کریک آتشزدگی کے واقعے کی رپورٹ جمع کرا دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رپورٹ میں ’بھاری دھاتوں‘ کی موجودگی اور بڑی مقدار میں بینزین جیسی گیسوں کی موجودگی ظاہر کی گئی ہے۔
ماہرین کی رپورٹ کے بعد مستقبل کے لائحہ عمل کے بارے میں ڈی سی نے کہا کہ پی پی ایل ماہرین کی مدد سے آگ پر قابو پانے کا عمل شروع کرے گی، اس کے بعد گیس کی تلاش کی جائے گی تاکہ 5 کلومیٹر کے علاقے تک گیس کی موجودگی کی حد کو دیکھا جا سکے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ ابتدائی طور پر پی پی ایل کے ماہرین نے یہ خیال کیا تھا کہ ’شیلو گیسز‘ موجود ہیں جو خود ہی ختم ہوسکتی ہیں، لہٰذا انتظامیہ اور فائر فائٹرز نے ماہرین کے مشورے پر آگ بجھانے کا کام روک دیا تھا کیونکہ یہ نقصان دہ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب چونکہ گیس خود نہیں بجھ سکی اور گزشتہ 8 دنوں سے شعلوں کی شدت یکساں ہے، لہٰذا پی پی ایل کے ماہرین نے ذخائر کے اندر گیسوں کی تلاش کی سرگرمی شروع کرنا مناسب سمجھا ہے۔
ڈی سی نے یاد دلایا کہ ایک بلند و بالا منصوبے کی تعمیر کے دوران 1200 فٹ تک بورہول کی کھدائی کی گئی تھی جس سے ممکنہ طور پر ’شیل‘ ٹوٹ گیا تھا، اور گیسیں خارج ہونے لگی تھیں جس کی وجہ سے آگ بھڑک اٹھی تھی جو اب تک نہیں رک سکی۔
ریسکیو 1122 کے ترجمان حسان خان نے بھی تصدیق کی کہ ابلتے ہوئے پانی کے کیمیائی تجزیے سے متعلق ماہرین کے نتائج ان کے ساتھ شیئر کیے گئے ہیں۔
رپورٹ کا خلاصہ بتاتے ہوئے حسان خان نے کہا کہ یہ نوٹ کیا گیا ہے کہ ابلتے ہوئے پانی میں بینزین، ٹولوئن اور ٹیٹرا کلورو ایتھین کی بہت زیادہ مقدار پائی گئی ہے۔
پانی میں پائے جانے والے کیمیکلز کی مقدار کے بارے میں انہوں نے کہا کہ کیمیائی تجزیے کے مطابق ٹیٹرا کلورو ایتھین 5 مائیکروگرام فی لیٹر کے بجائے 33 مائیکروگرام فی لیٹر پایا گیا۔
ابتدائی کیمیائی رپورٹ سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ بینزین کی سطح اجازت شدہ 5 مائیکروگرام کے بجائے 19 مائیکروگرام فی لیٹر پائی گئی، اسی طرح ٹولوئن 15 مائیکروگرام فی لیٹر کی رفتار سے پایا گیا، جو 5 مائیکروگرام کی جائز حد سے تجاوز کرتا ہے۔
رپورٹ میں لوہے کی سطح 0.005 کی رپورٹنگ کی حد کے مقابلے میں 181.6 ملی گرام/لیٹر تھی، آرسینک 0.014 ملی گرام/فی لیٹر تھا، مینگنیز 2.721 ملی گرام/فی لیٹر اور لیڈ 0.005 کے آر ایل کے مقابلے میں 0.032 ملی گرام/فی لیٹر تھا۔
ریسکیو 1122 کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کیمیائی ماہرین کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ کیمیکلز کا ارتکاز موجود ہے، تاہم زیر زمین پانی کے اندر جلنے کی جگہ پر کیمیکلز کی صحیح مقدار ابھی تک معلوم نہیں ہوسکی۔