
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن تہران اور واشنگٹن کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام پر معاملات حل کرنے میں مدد کے لیے تیار ہیں۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ترجمان کریملین نے صحافیوں کو بتایا کہ روس کے ایران کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں جبکہ صدر ولادیمیر پیوٹن ایران اور امریکا کے درمیان جوہری معاملات پر اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز (4 جون) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ٹیلیفونک رابطے کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ روسی صدر نے ایران کے ساتھ جوہری پروگرام پر مذاکرات میں ’شامل‘ ہونے کی پیشکش کی ہے، حالانکہ صدر ٹرمپ ایران پر الزامات عائد کرتے ہیں کہ وہ امریکی تجویز پر سست رفتار سے آگے بڑھ رہے ہیں۔
تہران اور واشنگنٹن کے درمیان جوہری معاملات پر مذاکرات کے 5 مختلف ادوار ہوچکے ہیں، 2018 میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو ختم کرنے کے بعد اب صدر ٹرمپ ایران کے ساتھ جلد نیا معاہدے کے خواہش مند نظر آتے ہیں۔
اس حوالے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہماری انتظامیہ ایران کو کسی صورت بھی یورینیم کی افزودگی کرنے کی اجازت نہیں دےگی جبکہ ایران کا ماننا ہے کہ اسے ’نیوکلیئرنان پرولیفیریشن ٹریٹی‘ کے تحت یورینیم کی افزودگی کرنے کا حق حاصل ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خمینی نے 4 جون کو سرکاری ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ واشنگٹن کی جوہری تجویز ایران کے قومی مفادات کیخلاف ہے۔
روس اور ایران نے اس وقت باہمی فوجی تعلقات کومضبوط کیا جب روس نے یوکرین پرحملہ کیا تھا، رواں ہفتے ہی کریملین نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران کو حق حاصل ہے کہ وہ ’پُرامن جوہری پروگرام‘ کو آگے بڑھائے۔