
روس نے یوکرین کے خلاف فوجی کارروائی کرتے ہوئے سنیچر کی رات کو کئیو سمیت متعدد مقامات پر ڈرونز اور میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔ اسے اب تک کا سب سے بڑا فضائی حملہ بھی قرار دیا جا رہا ہے۔
حکام نے بتایا ہے کہ ان حملوں میں تین بچوں سمیت کم از کم 14 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔ یہ حملہ یوکرین کے دارالحکومت کئیو پر اب تک سب سے بڑے حملے کے ایک دن بعد ہوا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ روس مسلسل جنگ بندی کی کسی بھی کوشش کو نظر انداز کر رہا ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روسی قیادت پر واقعی سخت دباؤ کے بغیر اس ظلم کو روکا نہیں جا سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’امریکہ کی خاموشی صرف پوتن کی حوصلہ افزائی کرے گی۔‘ وہ اپنے بیان کے ذریعے امریکی صدر پر دباؤ بڑھانا چاہتے ہیں جنھوں نے یہ دعوی کیا تھا کہ روسی صدر جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
پوتن نے فروری 2022 میں یوکرین پر مکمل حملے کا آغاز کیا تھا اور ماسکو اس وقت یوکرین کے تقریباً 20 فیصد علاقے پر قابض ہے۔ اس میں کریمیا، یوکرین کا جنوبی جزیرہ نما بھی شامل ہے جسے روس نے 2014 میں ضم کیا تھا۔
یوکرینی صدر نے اتوار کی صبح ایک بیان میں کہا کہ ’بڑے پیمانے پر‘ کی جانے والی ہڑتال کے بعد امدادی کارکن 30 سے زیادہ شہروں اور دیہاتوں میں کام کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ روس اس جنگ کو طول دے رہا ہے اور ہر روز عوام کو مار رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ دنیا بے شک ویکنڈ یعنی ہفتے اتوار کی چھٹیاں منا رہی ہو مگر یہ جنگ جاری ہے جو نہ یہ چھٹی کے دن رکتی ہے اور نہ ہفتے کے دوسرے دنوں میں کوئی وقفہ ہوتا ہے۔ ان کے مطابق ’ان (حملوں) کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔‘