پاکستان

آواران میں صحافی عبداللطیف بلوچ گھر سے اغوا کے دوران مزاحمت پر قتل

کوئٹہ سے شائع ہونے والے اخبار کے نمائندے اور صحافی عبد اللطیف بلوچ کو ہفتے کو بلوچستان کے ضلع آواران کے مشکے علاقے میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔

پولیس نے بتایا کہ حملہ آور ہفتے کی صبح سویرے ان کے گھر میں داخل ہوئے اور انہیں اغوا کرنے کی کوشش کی، تاہم عبد اللطیف بلوچ کی مزاحمت پر انہوں نے گولیاں چلائیں، جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔

قاتل جائے وقوعہ سے فرار ہو گئے اور رات گئے تک ان کی گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی، پولیس نے واقعے کی تفتیش شروع کر دی ہے۔

پولیس حکام کے مطابق، عبد اللطیف بلوچ لیویز فورس کے محکمے میں بھی خدمات انجام دے رہے تھے، انہوں نے مزید بتایا کہ چند سال قبل عبد اللطیف بلوچ کے مغوی بیٹے کی لاش بھی مشکے سے برآمد ہوئی تھی۔

روزنامہ انتخاب سے وابستہ عبد اللطیف بلوچ کے قتل پر صحافتی تنظیموں نے شدید مذمت کی ہے۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یوجے) نے اس بہیمانہ قتل پر گہرے صدمے اور غم و غصے کا اظہار کیا جبکہ بلوچستان یونین آف جرنلسٹس (بی یو جے) نے اسے بلوچستان میں آزاد صحافتی آوازوں کو دبانے کی ایک وسیع سازش کا حصہ قرار دیا۔

پی ایف یو جے کے قائم مقام صدر خالد کھوکھر اور سیکرٹری جنرل ارشد انصاری نے اپنے بیان میں کہا کہ ’یہ ظالمانہ کارروائی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ صحافی اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے کس قدر خطرات سے دوچار ہوتے ہیں‘۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری اور مؤثر اقدامات کرے، اس جرم کی تحقیقات کی جائیں، قاتلوں کو شناخت کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

پی ایف یو جے نے صحافیوں کے تحفظ کے لیے سیکیورٹی اقدامات میں اضافے کا بھی مطالبہ کیا، انہوں نے عبد اللطیف بلوچ کو قتل سے قبل موصول ہونے والی دھمکیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں صحافت اور جمہوریت کو خوف کے سائے میں دھکیل دیتی ہیں۔

پی ایف یو جے قیادت نے کہاکہ ’ہم عبد اللطیف بلوچ کے خاندان، ساتھیوں اور بلوچستان کے صحافتی حلقے کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور صحافیوں کے حقوق و تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا عزم دہراتے ہیں‘۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملک بھر میں صحافیوں اور میڈیا کارکنان کے لیے بگڑتے ہوئے حالات کو سنجیدگی سے لیا جائے اور ان کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

ایک علیحدہ بیان میں بی یو جے کے صدر خلیل احمد اور جنرل سیکرٹری عبدالغنی کاکڑ نے عبد اللطیف بلوچ کو ایک دیانتدار اور پرعزم صحافی قرار دیتے ہوئے ان کے ٹارگٹ کلنگ کو بلوچستان میں صحافتی آزادی کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان جیسے حساس خطے میں صحافی پہلے ہی شدید خطرات سے دوچار ہیں، اور اس طرح کے حملے حکومت کی ناکامی کو ظاہر کرتے ہیں کہ وہ ان کے تحفظ کو یقینی نہیں بنا پا رہی، اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ خطرناک رجحان مزید بڑھ سکتا ہے۔

بلوچستان یونین آف جرنلسٹ نے بلوچستان حکومت سے مطالبہ کیا کہ قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کر کے انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button