دنیا

پاکستان کا ساتھ کیوں دیا؟ بھارت میں ترکیہ اور آذربائیجان کا بائیکاٹ جاری

پاکستان کے قریبی دوست ممالک میں شمار ہونے والے ترکیہ اور آذربائیجان کو بھارتی انتہاپسندوں کی جانب سے بائیکاٹ کا سامنا ہے، ہزاروں بھارتیوں نے دونوں ممالک کے سیاحتی دورے منسوخ کردیے۔

’ٹائمز آف انڈیا‘ کے مطابق بھارت کے ساتھ جنگ میں پاکستان کا ساتھ دینے اور پاکستان کی حمایت کرنے پر ترکیہ اور آذربائیجان کے بائیکاٹ کی مہم ابتدائی طور پر چند سیاست دانوں اور اداکاروں نے شروع کی، جس کے بعد تجارتی افراد بھی اس مہم کا حصہ بنے۔

ترکیہ اور آذربائیجان کے بائیکاٹ کی مہم سوشل میڈیا پر شروع کیے جانے کے بعد جہاں ہزاروں بھارتیوں نے دونوں ممالک کے سیاحتی دورے منسوخ کردیے، وہیں اب دونوں ممالک سے تجارت کا بائیکاٹ بھی شروع کردیا گیا۔

بھارتی کمپنیوں نے دونوں ممالک کو فٹ بال کی فروخت پر بھی پابندی لگادی جب کہ دونوں ممالک سے مصنوعات منگوانے پر بھی پابندی عائد کردی۔

اسی طرح فیشن ملبوسات سمیت پھلوں، سبزوں اور دیگر خوراک کی ترکیہ اور آذربائیجان سے درآمد اور برآمد پر بھی پابندی عائد کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔

’نیوز 18‘ کے مطابق پھلوں اور سبزیوں کے بیوپاریوں نے بھی ترکیہ کے پھلوں کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا جب کہ دیگر شعبہ جات میں بھی پاکستان کے دوست ممالک کو بائیکاٹ کا سامنا ہے۔

ادھر ’انڈیا ٹوڈے‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ’آپریشن بنیان مرصوص‘ میں پاکستان کا ساتھ دینے اور پاکستان کی حمایت کرنے پر خصوصی طور پر ترکیہ کا ہر شعبے میں بائیکاٹ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اور اب آن لائن اسٹورز نے ترکیہ کے فیشن ہاؤسز کی ملبوسات کی فروخت بھی بند کردی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’آپریشن بنیان مرصوص‘ میں پاکستان کا ساتھ دینے کے بعد بھارتی سیاحتی افراد نے آذربائیجان اور ترکیہ کے دورے بھی منسوخ کردیے جب کہ صنعت کاروں نے بھی دونوں ممالک سے کاروبار کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔

کچھ دن قبل بھارتی اداکارہ اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی رکن روپالی گنگولی نے پاکستان دشمنی میں ایک قدم آگے جاتے ہوئے بھارتیوں سے ترکیہ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا تھا۔

ان کے بعد دیگر شوبز شخصیات سمیت سیاست دانوں نے بھی بھارتی عوام سے ترکیہ اور آذربائیجان کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا۔

ترکیہ اور آذربائیجان خصوصی طور پر سیاحت اور فلم بندی کے حوالے سے بھارت میں بہت مقبول ہیں اور متعدد بولی وڈ فلمیں وہاں فلمائی جا چکی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button