
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جھڑپوں کے بعد جنگ بندی طے پانے کے تناظر میں بھارت میں کرتارپور راہداری کو دوبارہ کھولنے کے مطالبات زور پکڑ رہے ہیں، تاکہ سکھ عقیدت مند پاکستان میں واقع بابا گرو نانک کے مقبرے کی زیارت کر سکیں۔
ان مطالبات مین اضافہ اس وقت سامنے آیا، جب بھارت نے افغانستان سے آنے والے خراب ہونے والے سامان سے لدے ٹرکوں کو واہگہ کے راستے پاکستان سے بھارت میں داخلے کی اجازت دی۔
پہلگام حملے کے بعد بھارت نے واہگہ-اٹاری بارڈر کراسنگ کو بند کر دیا تھا، جس کے جواب میں پاکستان نے بھی اسی طرح کا فیصلہ کیا تھا۔
شری اکال تخت صاحب کے قائم مقام جتھے دار گیانی کلدیپ سنگھ گرگج بھی یہ مطالبہ کرنے والوں میں شامل ہوگئے اور دونوں ملکوں کی حکومتوں سے اپیل کی کہ فضا پر امن ہورہی ہے، لہٰذا کرتارپور راہداری کو دوبارہ کھولا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سکھ روزانہ دعائیں کرتے ہیں کہ ان گردواروں تک رسائی حاصل ہو جن سے وہ جدا ہو چکے ہیں، اس لیے کرتارپور صاحب راہداری کو بند رکھنا مناسب نہیں، یہ راہداری دونوں ممالک کے درمیان امن و ہم آہنگی کو فروغ دے گی اور باہمی تعلقات کو مضبوط کرے گی۔
2019 میں کرتارپور راہداری کے افتتاح کے بعد سے، سکھ عقیدت مند بڑی تعداد میں نارووال میں واقع مقدس مقام کی زیارت کے لیے آتے رہے ہیں، جہاں وہ ادب و احترام کے ساتھ عبادات کرتے ہیں اور بابا گرو نانک دیو جی کا فیض حاصل کرتے ہیں، لہٰذا راہداری کو بلا تاخیر دوبارہ کھولنا سکھ برادری کے جذبات کی عکاسی کرے گا اور ان کا احترام ہوگا۔
جتھے دار گرگج کے مطابق، دونوں ممالک اور پورے خطے کو کشیدگی اور تصادم کے بجائے امن، ترقی، باہمی محبت اور تعاون کی زیادہ ضرورت ہے۔
انہوں نے ان قومی و بین الاقوامی رہنماؤں کی تعریف کی، جنہوں نے دانشمندی اور ہمدردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنگ جیسی صورتحال کو ٹالنے اور امن قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
بھارتی اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی سے بھارتی عقیدت مندوں میں ایک نئی امید جاگ اٹھی ہے، جو کرتارپور میں واقع گردوارہ دربار صاحب (جو سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک کا آخری مسکن ہے) کی زیارت کے لیے بے تاب ہیں۔
اگرچہ پاکستان نے اپنی جانب سے راہداری کو کھلا رکھا ہے، لیکن بھارت نے 7 مئی کو سکھ برادری کی یاترا کو معطل کر دیا تھا۔
بھارت کے ضلع گرداس پور میں واقع ڈیرہ بابا نانک چیک پوسٹ پر پہنچنے والے 150 سکھ یاتریوں کو 90 منٹ سے زائد انتظار کے بعد واپس بھیج دیا گیا تھا۔
اس تمام تر صورتحال کے باوجود، سکھ برادری راہداری کھلنے کے لیے اب بھی پرامید ہے۔