
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کو آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کی فرنٹ لائن پسرور چھاؤنی سیالکوٹ کا دورہ کیا۔ اس دورے میں ان کے ساتھ خارجہ، دفاع، منصوبہ بندی اور اطلاعات کے وفاقی وزرا بھی تھے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق اس دورے میں وزیراعظم کے ہمراہ فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر اور پاکستان فضائیہ کے ایئرمارشل سربراہ ظہیر احمد بابر سدھو بھی تھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اس دورے کے دوران وزیراعظم کو آپریشن کو تفصیلات اور تیاریوں پر بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم شہباز نے فوجی جوانوں اور افسران سے اپنے خطاب میں کہا کہ ’مسٹر مودی اگر دوبارہ یہ رستہ اختیار کرو گے تو منھ کی کھاو گے، اگر دوبارہ حملے کا سوچا تو جو تمھارا بچا ہے وہ بھی ختم ہو جائے گا۔‘
انھوں نے انڈین قیادت سے کہا کہ ’سندھ طاس معاہدے سے متعلق کبھی سوچنا بھی نہ۔ اگر آپ نے پانی بند کرنے کا سوچا بھی تو وہ ریڈ لائن ہے تو واقعی پھر خون اور پانی اکھٹا نہیں بہے گا۔ پھر یہ کڑیل جوان پانی کا اپنا حق واپس لیں گے اور اس کو موجودہ صورتحال میں اسی طرح قائم رکھیں گے۔‘
شہباز شریف نے کہ کہ ’ہم نے پہلگام واقعے کی شفاف تحقیقات کا کہا تھا اور پاکستان کے تعاون کا یقین دلایا مگر آپ نے ہمارے اس سنجیدہ اور خلوص کی آفر کو چوروں کی طرف رات کے اندھیرے میں پاکستان پر حملہ کیا۔ ‘ وزیراعظم نے کہا ’ہماری فوج اور فضائیہ کے جہازوں نے پلٹ پلٹ کر اور جھپٹ جھپٹ کے اس اندھیری رات کو چاندنی رات بنا دیا۔ کس طرح رافیل کو فیل کر دیا، جھپٹ جھپٹ کرطیاروں کو تباہ کیا۔‘ انھوں نے کہا کہ ’جس طرح ہمارے شاہنیوں نے دشمن کے جہازوں کو برباد کیا، یہ کوئی معمولی کارنامہ نہیں۔ آپ کے رفال تباہ کیے، بری فوج نے پورا بریگیڈ تباہ کیا۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ’انڈیا یہ سمجھتا تھا کہ روایتی جنگ میں پاکستان بہت پیچھے رہ گیا ہے۔ مگر جس طرح اس محاذ پر ہماری فوج نے مقابلہ کیا اب اس پر ماہرین کی طرف سے کالم لکھے جائیں گے۔‘ وزیراعظم نے فوجی جوانوں اور افسران سے اپنے خطاب میں کہا کہ ’آپ نے انڈیا سے 1971 کا بدلہ اس جنگ میں لے لیا ہے۔‘ انھوں نے کہا کہ ’میں آج یہاں ایک ایک افسر کوسلام پیش کرنے آیا ہوں، جس طرح آپ نے پاکستان کا وقار بڑھایا، اس کے لیے میرے پاس موزوں الفاظ نہیں ہیں۔ ‘ شہباز شریف نے کہا کہ ’اس پوری جنگ کی منصوبہ بندی جس دلیری اور دانشمندی سے آرمی چیف سید عاصم منیر نے کی میں اس کا ذاتی گواہ ہوں۔ میری اس دوران ان سے فون پر بھی بات ہوتی تھی اور براہ راست بھی ملاقات ہوتی تھی۔‘
اس کے بعد شہباز شریف نے فضائیہ اور بحریہ کے سربراہان کی بھی خصوصی تعریف کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ’مجھے ان پر فخر ہے۔ یہ قوم کا فخر ہیں۔ قوم کے بیٹے ہیں اور آج پاکستان کی بری، فضائیہ اور بحریہ پاکستان کا فخر بن چکے ہیں۔‘ وزیراعظم نے انڈین وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’مسٹر مودی ان کو دہشتگرد کہتے ہو۔ آپ کو کچھ خدا کا خوف آنا چاہیے۔ ہم مکمل طور پر یکسو ہیں۔ اگر دہشتگردی کی آڑ میں یہ چاہتے ہیں کہ افراتفری پیدا کی جائے اور پاکستان افواج کو مغربی سرحدوں سے نکال کر مشرقی سرحدوں پر انگیج کر دیں تو پھر سے دہشتگردی لوٹ آئے تو ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔‘