
برطانوی نشریاتی ادارے ( بی بی سی) نے پہلگام حملے پر مودی سرکار اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کے کردار پر سوالات اٹھا دئیے۔
بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں یہ سوال اٹھایا ہے کہ پہلگام جیسے سیاحتی مقام پر سکیورٹی کیوں موجود نہ تھی؟ پہلگام حملے کے بعد پولیس کم از کم ایک گھنٹے کے بعد جائے وقوعہ پر پہنچی، پہلگام حملہ سیکیورٹی کی مجموعی خامی کا نتیجہ ہے، جس جگہ اتنی بڑی تعداد میں سیاح آتے ہیں وہاں ایک بھی سی سی ٹی وی کیمرہ نصب نہیں۔
بھارتی اخبار دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق سی آر پی ایف کا کیمپ حملے کی جگہ سے 7 کلومیٹر جبکہ راشٹریہ رائفلز محض 5 کلومیٹر دور تھی۔
صحافی انورادھا بھسین نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز کو پہلگام پہنچنے میں تو دیر ہوئی مگر چند گھنٹوں میں ان کے پاس حملہ وروں کی تصاویر تھیں۔آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد بھی کشمیر میں ایسے واقعات ہو رہے ہیں۔
پہلگام حملے میں ہلاک ہونے والے سیلیش بھائی کلاٹھیا کی بیوہ شیتل کلاٹھیا تعزیت کے لیے آنے والے وزیر پر برس پڑیں، شیتل کلاٹھیا نے بھارتی وزیر سے سوال کیا کہ ان کے پاس بہت وی آئی پی گاڑیاں ہیں لیکن ٹیکس دینے والوں کا کیا؟ پہلگام میں 26 افراد مارے گئے وہاں نہ تو کوئی سیکیورٹی تھی اور نہ ہی میڈیکل ٹیم تھی۔
پہلگام حملے میں بال بال بچ جانے والے پارس جین نے دعویٰ کیا کہ پہلگام کے مقام پر نہ تو کوئی پولیس اہلکار موجود تھا اور نہ ہی کوئی فوجی اہلکار تھا۔