دنیا

شہید راجی پورٹ دھماکہ؛ ایران بھر میں عوامی سوگ، حکام کی تحقیقات کی یقین دہانی

ایرانی وزیر داخلہ سکندر مومنی نے بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے کے حوالے سے کہا تھا کہ مجرموں سے ہر سطح پر نمٹا جائے گا۔

خیال رہے کہ ایرانی حکام نے تصدیق کی ہے کہ ملک کے جنوبی شہر بندر عباس کے قریب شہید رجائی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 40 ہو گئی ہے۔

ملک بھر میں دھماکے میں ہونے والی جانی نقصان پر سوگ منایا گیا رہا ہے اور مرنے والوں کی یاد میں شمعیں روشن کی جا رہی ہیں۔

ایرانی وزیر داخلہ نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ واقعے کے دن ایک چھوٹا شعلہ دیکھا گیا، جس کی اصل وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’تقریباً ایک منٹ کے اندر آگ بھڑک اٹھی اور پھیل گئی، اور ایک زبردست دھماکہ ہوا۔‘

انھوں نے کہا کہ اس دھماکے کے حوالے سے ’حفاظتی اور غیر فعال دفاعی اقدامات کی تعمیل کرنے میں ناکامی یا آتش گیر مواد کی ٹھیک طور پر جانچ جیسے مسائل کی تحقیقات کی جائیں گی۔

ان کے مطابق راجئی پورٹ میں ہونے والے دھماکے کی مکمل تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور ’بنیادی دستاویزات‘ جمع کر لی گئی ہیں۔

ایرانی وزیر داخلہ کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں آیا ہے جب آگ بجھانے کی کارروائیاں ابھی جاری ہیں اور دھماکے کی وجہ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

ایرانی میڈیا نے آگ بجھانے کی کارروائیوں میں مدد کے لیے تین روسی طیاروں کی بندر عباس میں آمد کی اطلاع دی۔

خبررساں ایجنسی مہر نے کہا ہے کہ ان طیاروں میں دو پانی چھڑکنے والے طیارے اور ایک کمانڈ ایئر کرافٹ شامل ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز روسی صدر پوتن نے تعزیتی پیغام بھیجتے ہوئے ایران کو آگ پر قابو پانے کے لیے مدد فراہم کرنے کی پیشکش کی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button