دنیا

جوہری مذاکرات سے قبل ایران کا امریکی پابندیوں پر اظہار مذمت

ایرانی وزارت خارجہ نے جوہری مذاکرات کے تیسرے دور سے قبل ایندھن نیٹ ورک کو نشانہ بنانے والی نئی امریکی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو واشنگٹن کا ’مخالفانہ انداز قرار دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایک بیان میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسمٰعیل بقائی نے کہا کہ عوام پر پابندیاں عائد کرنے کی واشنگٹن کی پالیسی امریکا کے مذاکرات کے مطالبے سے واضح تضاد ہے اور یہ خیر سگالی اور سنجیدگی کے فقدان کی نشاندہی کرتا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی محکمہ خزانہ نے ایرانی شپنگ نیٹ ورک اور اسد اللہ امامجومہ نامی ایک شخص پر پابندیاں عائد کر دی تھیں، جن کے بارے میں واشنگٹن کا کہنا ہے کہ یہ اس نیٹ ورک کا مالک ہے۔

ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ یہ نیٹ ورک اجتماعی طور پر کروڑوں ڈالر مالیت کی ایرانی ایل پی جی اور خام تیل غیر ملکی منڈیوں میں بھیجنے کا ذمہ دار ہے۔

ٹریژری سکریٹری اسکاٹ بیسنٹ نے کہا تھا کہ امامجومہ اور اس کے نیٹ ورک نے واشنگٹن کی پابندیوں سے بچنے اور ایران کے لیے آمدنی پیدا کرنے کے لیے امریکا سمیت ایل پی جی کی ہزاروں کھیپیں برآمد کرنے کی کوشش کی۔

یہ پابندیاں تہران اور واشنگٹن کے درمیان بالواسطہ جوہری مذاکرات کے دو دوروں کے انعقاد کے بعد لگائی گئیں، جو 12 اپریل کو مسقط اور 19 اپریل کو روم میں منعقد ہوئے تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button