
کراچی اور سندھ کے دیگر حصوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ کی قیادت میں سیکڑوں مظاہرین نے سول سوسائٹی کے ارکان کے ساتھ مل کر متنازع نہری منصوبے کی مذمت کرتے ہوئے ریلی نکالی اور خبردار کیا کہ شہر بھر میں ’ پانی کی جنگیں خانہ جنگی میں بدل سکتی ہیں۔’
گزشتہ چند مہینوں میں مجوزہ نہری منصوبے کے خلاف سیاسی جماعتوں اور شہریوں کی جانب سے ملک گیر احتجاج دیکھنے میں آیا ہے۔
سیو انڈس اسٹوڈنٹس الائنس اور کراچی بچاؤ تحریک (کے بی ٹی) کی مشترکہ اپیل پر مظاہرین نے آج تین تلوار سے فوارہ چوک کی طرف مارچ کیا، وہ پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے اور صوبے میں پانی کی موجودہ مشکلات کے خلاف نعرے لگاتے رہے۔
سیو انڈس اسٹوڈنٹ الائنس کے رہنما اور سندھ کے ہالا کے طالب علم منیر حسین نے کہا کہ کراچی بھر کے طلبہ نہروں کے مسئلے پر متحد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کا پانی دریائے سندھ سے آتا ہے، اور نئی نہروں کی تعمیر سے شہر کی سپلائی میں ڈرامائی کمی واقع ہوگی، اگر ایسا ہوتا ہے تو، پانی کی جنگیں پھوٹ سکتی ہیں اور کراچی بھر میں خانہ جنگی کی طرح پھیل سکتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اہل کراچی کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ مسئلہ صرف کسانوں تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ سب کے لیے بقا کا مسئلہ ہے۔
مظاہرین گورنر ہاؤس کے باہر بھی مختصر وقت کے لیے جمع ہوئے اور دعویٰ کیا کہ شہر کے گورنر نے عوامی احتجاج سے قبل اس منصوبے کو قبول کر لیا تھا۔