دنیا

امریکی وزیرِ دفاع کی جانب سے حوثی جنگجوؤں پر حملے کی تفصیلات ’سِگنل‘ پر لیک، صدر ٹرمپ کا پیٹ ہیگستھ کا دفاع

امریکہ کے وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ کی جانب سے مبینہ طور پر ایک گروپ چیٹ میں یمن میں حوثی جنگجوؤں پر حملے کی تفصیلات شیئر کیے جانے کے بعد انھیں تنقید کا سامنا ہے تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ اب بھی ان کا دفاع کرتے نظر آ رہے ہیں۔

خبروں کے مطابق اس چیٹ گروپ میں امریکی وزیر دفاع کی اہلیہ، بھائی اور اُن کے ذاتی وکیل بھی شامل تھے۔

یہ پہلی بار نہیں ہے کہ اعلیٰ امریکی عہدیداروں کو ’سگنل‘ ایپ پر حساس معلومات شیئر کرنے پر تنقید کا سامنا ہے۔ اس سے قبل گذشتہ ماہ بھی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے ایک صحافی کو سگنل ایپ کے ایک ایسے گروپ چیٹ میں شامل کر لیا تھا جہاں اعلیٰ امریکی حکام حوثی جنگجوؤں پر حملے کے منصوبے کے بارے میں تبادلہ خیال کر رہے تھے۔

بی بی سی کے امریکہ میں پارٹنر ’سی بی ایس‘ نے ذرائع کے حوالے سے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس مرتبہ سگنل ایپ چیٹ میں ہیگستھ نے یمن میں جاری فضائی حملوں کے بارے میں تفصیلات شیئر کی تھیں۔

سوموار کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’پیٹ بہترین کام کر رہے ہیں۔ ہر کوئی ان سے خوش ہے۔‘

وائٹ ہاؤس حکام اس واقعے کی سنگینی کو کم کر کے دکھانے کی کوشش کی ہے تاہم انھوں اس کی تردید نہیں کی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ انھیں اپنے وزیرِ دفاع پر کافی بھروسہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ وہی پرانا کیس ہے جسے میڈیا دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

ہیگستھ کی سگنل چیٹ کی خبر سب سے پہلے نیویارک ٹائمز نے شائع کی تھی۔ تاحال ہیگسٹھ نے ان خبروں پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے جبکہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے اخبار کو بھیجے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس چیٹ میں کوئی خفیہ معلومات شیئر نہیں کی گئیں۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق،’ڈیفینس | ٹیم ہڈل‘ نامی یہ گروپ ہیگستھ نے خود بنایا تھا۔

15 مارچ کو چیٹ گروپ میں بھیجے گئے پیغام میں حوثی جنگجوؤں پر حملے میں حصہ لینے والے جنگی جہازوں کی تفصیلات شامل تھیں۔

ہیگستھ کی بیوی جینیفر راچٹ فاکس نیوز کی سابق پروڈیوسر ہیں اور ان کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں ہے۔ اس سے قبل ہیگستھ کو اپنی بیوی کو غیر ملکی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں میں اپنے ہمراہ لے جانے پر بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ہیگستھ کے بھائی اور ان کے ذاتی وکیل ٹم پارلاتوڑ وزارتِ دفاع کے عہدیدار ہیں۔ یہ واضح نہیں کہ ان تینوں افراد کو یمن میں امریکی حملے کی پیشگی اطلاع کی کیا ضرورت ہو سکتی ہے۔

گذشتہ ماہ دی ایٹلانٹک میگزین کے ایڈیٹر اِن چیف جیفری گولڈ برگ نے انکشاف کیا تھا کہ انھیں سگنل میسیجنگ ایپ کے ایک ایسے گروپ میں شامل کیا گیا تھا جس میں قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹز اور نائب صدر جے ڈی ونس نامی اکاؤنٹ بھی شامل تھے۔

صحافی گولڈبرگ کے مطابق انھوں نے حملوں سے متعلق ایسے خفیہ فوجی منصوبے دیکھے ہیں جن میں اسلحہ پیکجز، اہداف اور حملے کے اوقات بھی درج تھے اور یہ بات چیت بمباری ہونے سے دو گھنٹے پہلے ہو رہی تھی۔

گولڈ برگ کا کہنا تھا کہ امریکی حکام کی قسمت اچھی تھی کہ ان کے نمبر کو گروپ میں شامل کیا گیا تھا۔ ان کے مطابق کم از کم یہ کسی ایسے شخص کا نمبر نہیں تھا جو حوثیوں کا حامی تھا کیونکہ اس چیٹ گروپ میں ایسی معلومات شیئر کی جا رہی تھیں جس کے نتیجے میں اس آپریشن میں شامل افراد کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button