
کراچی اجمیر نگری پولیس نے سوشل میڈیا پر ’اشتعال انگیز ی اور جھوٹی خبریں‘ چلانے پر پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) ایکٹ 2016 کے تحت کارروائی کرتے ہوئے صحافی جنید ساگر قریشی کو گرفتار کر لیا۔
پولیس کے مطابق شکایت کنندہ اے ایس آئی طارق ممتاز نے واٹس ایپ پر ویڈیو دیکھی۔
فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق ویڈیو بیان میں جنید ساگر نے مبینہ طور پر دعویٰ کیا کہ سرسید تھانے کی حدود میں ڈمپر نے ایک خاتون کو کچل دیا، جس کے نتیجے میں عوام مشتعل ہو گئے اور انہوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا، انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعے کے دوران ایک اسٹیشن ہاؤس افسر کے ساتھ دو دیگر پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
بیان کے مطابق تصدیق کرنے پر معلوم ہوا کہ پولیس کے ساتھ ایسا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا اور ایک خاتون کے کچلنے کی خبر بھی جھوٹی نکلی۔
ترجمان نے مزید کہا کہ صحافی اشتعال انگیز اور غلط معلومات پھیلا رہا تھا اور اس کے خلاف پیکا (2016) کی دفعہ 21 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
2016 میں متعارف ہونے کے بعد سے پیکا ایکٹ کو ’کالا قانون‘ کہہ کر بڑے پیمانے پر تنقید کی جاتی رہی ہے، جو بنیادی طور پر اختلاف رکھنے والوں کو سزا دینے کے لیے بنایا گیا تھا، اس کے نفاذ کے بعد سے 8 سالوں میں، اسے سیاست دانوں، صحافیوں، رائٹس کارکنان اور یہاں تک کہ عام سیاسی کارکنوں کے خلاف بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا ہے۔