
ترکیہ میں استنبول کے میئر اکرم امام اوغلو کی گرفتاری اور اس کے نتیجے میں ہونے والے ملک گیر مظاہروں پر 1900 افراد کو حراست میں لے لیا۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ترکیہ نے میئر استنول اکرام امام اوغلو کی گرفتاری اور اس کے بعد ملک گیر مظاہروں پر ’ متعصبانہ’ بین الاقوامی بیانات کو مسترد کردیا ہے، اور مظاہروں میں حصہ لینے والے تقریباً 1900 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
امام اوغلو، جو صدر طیب اردوان کے سب سے بڑے سیاسی حریف ہیں اور بعض پولز میں ان سے آگے ہیں، کو اتوار کے روز بدعنوانی کے الزام میں زیر التوا مقدمہ میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔ ان کی گرفتاری کے بعد ایک دہائی میں سب سے بڑے حکومت مخالف مظاہرے ہوئے اور ملک بھر میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں ہوئیں۔
امام اوغلو کی مرکزی اپوزیشن ریپبلکن پیپلز پارٹی (CHP)، دیگر اپوزیشن جماعتوں، انسانی حقوق کے گروپوں اور مغربی طاقتوں سمیت سب نے کہا ہے کہ میئر کے خلاف مقدمہ ، جنہیں اس کیس کی وجہ سے ان کی ملازمت سے برطرف کر دیا گیا تھا، اردوان کے لیے ایک ممکنہ انتخابی خطرے کو ختم کرنے کی ایک سیاسی کوشش تھی۔