دنیاسپیشل رپورٹ

حماس نے نیتن یاہو کے ’غزہ پر مکمل قبضے‘ کے منصوبے کو مسترد کر دیا

فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ جنگی مجرم نیتن یاہو غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی اور جبری بے دخلی کے سلسلے کو جاری رکھنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق حماس نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاؤ کی جانب سے امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز کے دینے جانے والے انٹرویو کی مذمت کی ہے، فلسطینی مزاحمتی گروپ نے حالیہ غزہ جنگ بندی مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کے بیانات مذاکرات سے واضح طور پر پیچھے ہٹنے کو ظاہر کرتے ہیں، اور حتمی معاہدے کے قریب ہونے کے باوجود فائنل راؤنڈ سے ان کی دستبرداری کے پیچھے موجود اصل محرکات کو ظاہر کرتے ہیں۔

حماس نے مزید کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے بیانات بغیر کسی شک و شبہ کے ثابت کرتے ہیں کہ وہ اپنے ذاتی مفادات اور انتہا پسند ایجنڈے کی تکمیل کے لیے اب بھی غزہ میں قید اسرائیلی مغویوں کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ہم یہ بات واضح کرتے ہیں کہ غزہ قابض قوتوں اور اس پر مسلط ہونے کی ہر کوشش کے خلاف مزاحمت کرتا رہے گا۔

حماس کا مزید کہنا تھا کہ فلسطینی عوام کے خلاف جارحیت کو وسعت دینا آسان نہیں ہوگا، اس کی بھاری اور مہنگی قیمت قابض ریاست اور اس کی نازی فوج کو چکانی پڑے گی۔

خیال رہے کہ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے فاکس نیوز کے اپنے انٹرویو میں غزہ پٹی پر مکمل کنٹرول سنبھالنے کے اپنے منصوبے کی تصدیق کی ہے۔

دورانِ انٹرویو نیتن یاہو نے کہا کہ یہ اقدام حماس کا خاتمہ کرنے اور حکومت کو عرب حکام کے حوالے کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے، ہم اپنے آپ کو اور غزہ کے عوام کو حماس سے آزاد کرنا چاہتے ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم نے مزید کہا کہ اپنی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے، ہمیں وہاں سے حماس کو ہٹانا ہے، آبادی کو غزہ سے آزاد کروانا ہے، اور اسے سول حکومت کے حوالے کرنا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

Back to top button