دنیاکاروبار

چین سے روابط کا الزام، ڈونلڈ ٹرمپ کا انٹیل کے سربراہ سے استعفے کا مطالبہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے لیے جاسوسی کے الزامات لگاتے ہوئے کمپیوٹر اور موبائلز سمیت دیگر اسمارٹ آلات کے لیے چِپ بنانے والی کمپنی ’انٹیل‘ کے سربراہ لیپ بُو تان سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ’انٹیل‘ کے سربراہ کے چینی فوج اور دفاعی صنعت سے وابستہ کمپنیوں سے وابستگی ہے جو کہ’انتہائی متنازع’ ہے، یہ عمل امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر کی گئی پوسٹ میں ملائیشین نژاد امریکی سربراہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔

امریکی صدر کے بیان کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں انٹیل کے حصص کی قیمت میں تقریباً 3 فیصد کمی بھی دیکھی گئی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح طور پر لکھا کہ انٹیل کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) انتہائی متنازع ہیں، انہیں فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے، اس مسئلے کا اور کوئی حل نہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان سے ایک روز قبل ’رائٹرز‘ نے ایک تحقیقاتی رپورٹ شائع کی تھی، جس کے مطابق لیپ بُو تان نے اپنی سرمایہ کاری کمپنی ’والڈن انٹرنیشنل‘ کے ذریعے چینی ہائی ٹیک اور سیمی کنڈکٹر کمپنیوں میں کم از کم 20 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری رکھی۔

انہوں نے جن کمپنیوں میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے ان میں کچھ کمپنیاں چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) سے منسلک بتائی گئی تھیں۔

رپورٹ کے مطابق 2012 سے 2024 کے درمیان لیپ بُو تان نے چین کی کئی ایسی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی جن کے شراکت دار چینی ریاستی فنڈز یا سرکاری ادارے تھے، ان میں زیادہ تر کمپنیاں چین کے ٹیکنالوجی حبز جیسے ہانگژو، ہفی اور وکسی میں قائم ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان سے قبل ری پبلکن سینیٹر ٹام کاٹن نے بھی انٹیل کے بورڈ کو ایک خط میں لیپ تان بُو کے چینی اداروں سے روابط اور ان کے سابقہ کردار پر سوالات اٹھائے تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے مطالبے کے بعد تاحال انٹیل کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا، تاہم گزشتہ روز جاری کردہ بیان میں کمپنی کے ترجمان نے کہا تھا کہ انٹیل اور اس کے سی ای او امریکا کی قومی سلامتی سے گہری وابستگی رکھتے ہیں اور امریکی دفاعی شعبے میں اپنی خدمات کے حوالے سے مکمل دیانت داری کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

انٹیل کے سربراہ ملائیشیا میں پیدا ہوئے اور سنگاپور میں پلے بڑھے، بعد ازاں امریکا منتقل ہوئے، اب وہ امریکی شہری ہیں، انہیں چپ ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل ہے۔

Related Articles

جواب دیں

Back to top button