
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ کراچی میں ہر شخص لفافہ مانگ رہا ہے، کراچی کو داراللفافہ کہاجائے تو غلط نہیں ہوگا۔
کراچی میں ایکسپو سینٹر میں ’ مائی کراچی ’ نمائش سے خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ سب کہتے ہیں مائی کراچی، مگر جب پیسے کی بات آتی ہے تو کہتے ہیں وائےکراچی، کراچی کی ترقی میں پاکستان کی ترقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں بجلی،پانی اور امن مانگا جارہا ہے تو کیا یہ غلط ہے؟ کراچی کا تاجر اور صنعتکار گیس مانگ رہا ہے تو کیا یہ غلط ہے؟
انہوں نے کہا کہ یہ تو وہ مطالبات ہیں جو آج دنیا کے کئی ممالک اپنے ملک میں صنعت لگانے والوں کو زمین دے کر بلا رہے ہیں، لیکن اگر کراچی ان بنیادی ضروریات سے بھی محروم ہے، تو پھر ان ایم این ایز اور ایم پی ایز کو آپ کو مضبوط کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں ہر شخص لفافہ مانگ رہا ہے، کراچی کو داراللفافہ کہاجائے تو غلط نہیں ہوگا۔
گورنر سندھ نے کہا کہ کراچی کیلئے وفاق سے 40 ارب روپے حاصل کرلیے جن میں سے 20 ارب ٹرانسفر ہوچکے،باقی 20 ارب بھی ایم این ایز اور ایم پی ایز ہی خرچ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے میئرز نے کراچی کے تمام انڈر پاسز بنائے، پہلا انڈر پاس، پہلا فلائی اوور، ڈاکٹر فاروق ستار کے وقت میں بنا، پھر مصطفیٰ کمال کے وقت میں متعدد انڈر پاسز، فلائی اوورز بنے۔
گورنر سندھ نے کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی، عباسی شہید اسپتال کو ماڈل اسپتال بنانا، ٹراما سینٹر، سب ایم کیو ایم نے کراچی کو تحفے میں دیے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آج آپ چاہتے ہیں کہ اسمبلیوں اور ایوانوں میں کراچی کی بات ہو، تو ہم سے بہتر کوئی کراچی کا مقدمہ نہیں لڑ سکتا۔
یہ ہمارا شہر ہے، ہم کراچی والے ہیں، ہم ہی اس کا مقدمہ لڑیں گے، اور نتیجہ بھی آپ کو دیں گے، انہوں نے کہا کہ کراچی کا مقدمہ لڑنے کی نہیں اب فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے۔