پاکستان

سی پی این ای اجلاس میں آزادی صحافت کی صورت حال پر تشویش کا اظہار

کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کی سندھ کمیٹی کے پہلے اجلاس میں سندھ بھر میں آزادی صحافت کی مجموعی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا گیااور روزنامہ عبرت کے کراچی میں واقع بیورو آفس پر پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ اجلاس کی سربراہی سندھ کمیٹی کے چیئرمین قاضی اسد عابد نے کی۔ انہوں نے کہا کہ آزادی صحافت کا تحفظ روز اول سے سی پی این ای کا نصب العین ہے، انھوں نے مزید کہا کہ روزنامہ عبرت نے 68 سال سے اعتدال پسندپالیسی اختیار کر رکھی ہے، اس کے باوجود روزنامہ عبرت کے ساتھ یہ واقعہ ہوا، جو ابھی تک معمہ بنا ہوا ہے اور حیران کن امر یہ ہے کہ کسی بھی سرکاری حکام کی جانب سے اس کی مذمت کی گئی، نہ ہی متعلقہ وزراء نے اس بارے میں معلومات لینے کی زحمت کی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے میری کوشش ہوگی آپ سب کی تجاویز جو تحریری شکل میں ملیں ان پر عمل در آمد کرنے کی کوشش کروں اور سی پی این ای کے صدر، سیکریٹری جنرل اور او بی سی کی اجازت سے ہر ماہ سندھ کمیٹی اجلاس منعقد کروایا جائے۔ سی پی این ای کے سیکریٹری جنرل غلام نبی چانڈیو نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ سی پی این ای کی سندھ کمیٹی قاضی اسد عابد کی قیادت میں صوبے میں آزادی صحافت کی صورت حال اور رکن مطبوعات کو درپیش مسائل کو حل کرانے میں موثر کردار ادا کرے گی اور ہم یقین دہانی کرواتے ہیں کہ اس ضمن میں انھیں سی پی این ای سیکریٹریٹ کا بھرپور تعاون پیش کریں گے۔انھوں نے مزید کہا کہ سی پی این ای آزادی صحافت کے نصب العین پر پوری طرح کاربند ہے ۔ حال ہی میں اسلام آباد میں سی پی این ای نے اسلام آباد میں میڈیا فریڈم رپورٹ کے اجراء کی عظیم الشان تقریب منعقد کی ۔ جس میں بڑی تعداد میں ملک کے معروف صحافیوں نے صرف شرکت کی بلکہ اپنے کالموں اور ولاگز کے ذریعے ملک میں آزادی صحافت کے مسائل کو اجاگر بھی کیا جو سی پی این ای کی ایک بڑی کامیابی ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ سی پی این ای آزادی صحافت پر اپنی جدوجہد موثر بنانے کے لیے اپنی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا کی تجدید پر بھی کام کررہی ہے۔ سندھ کمیٹی کے ڈپٹی چیئرمین عامر محمود نے پریس کونسل آف پاکستان نے اخبارات پر لیوی عائد کر رکھی ہے اور اس کی ادائیگی سے مشروط کردیا ہے اور یہ معاملہ سی پی این ای کو تدبر سے حل کرنا ہوگا۔ انھوں نے اس موقع پر جرائد کو درپیش مسائل کی بھی نشاندہی کی اور سی پی این ای سے ان مسائل کے حل کے لیے درخواست کی۔ ڈاکٹر جبار خٹک نے کہا کہ ہائبرڈ نظام حکومت نے عوام کی حاصل آزادیوں کو سلب کرلیا ہے۔ اخبارات کوئی بھی جرات اور دلیری کے ساتھ شائع نہیں کرسکتے ، انہیں مختلف قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جن میں صحافیوں کو نشانہ بنانا، اخبارات کو نوٹس جاری کرنا اور اشتہارات کو بطور حربہ استعمال کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ اور وفاقی حکومت اشتہارات کا نظام منصفانہ اور شفاف بنانے پر لیت و لعل سے کام لے رہی، سی پی این ای کے ہر بار کے مطالبات کو سنی ان سنی کردیا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اشتہارات اخبارات کی اقتصادی شہ رگ ہیں جنھیں آزادی صحافت پر قدغن کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یاد رکھیں اگر آزادی صحافت نہ رہی تو میڈیا بھی نہیں رہے گا۔ سینئر رکن اعجاز الحق نے کہا کہ ملک میں آزادی صحافت کی بدترین صور ت حال کے باوجود موجودہ حالات میں سی پی این ای وہ واحد ادارہ ہے جو آزادی صحافت کے مسائل پر کھل کر اپنے اصولی اور آئینی موقف کا اعادہ کرتا ہے اور اس کی کوشش ہوتی ہے کہ تمام صحافتی تنظیموں کویکجا کرکے آزادی صحافت کے پلیٹ فارم کو مضبوط بنایا جائے۔ انھوں نے بتایا کہ سی پی این ای صوبہ سندھ میں گاہے بگاہے متعلقہ وزراء سے ملاقاتیں کرکے اخبارات کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے جس کے بارے میں ممبران کو آگاہ بھی کیا جاتا ہے۔انھوں نے حال ہی میں وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن کے سی پی این ای کے وفد کی ملاقات پر بھی اجلاس کو بریفنگ دی۔ فنانس سیکریٹری حامد حسین عابدی نے کہا کہ ہماری روزی روٹی بھی صحافت سے جڑی ہے ، معاشرے سے برداشت اور رواداری ختم ہوگئی ہے۔ اگر صحافی صحافت پر عمل پیرا نہیں ہیں تو سیاستدان بھی جمہوری اقدار کو فراموش کرچکے ہیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ میڈیا کے حوالے سے حکومت جو بھی قانون سازی کرے وہ میڈیا کے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر نہ ہو۔ سی پی این ای نے اس بات کا بھی سختی سے نوٹس لیا کہ سرکاری ویب سائٹ پر اشتہارات کی تفصیلات جارہی نہیں کی جاتی ہیںجس سے شفافیت کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کراچی کے پوسٹ آفس جرائد کی ادائیگیوں میں غیر ضروری تاخیر کررہے ہیں ۔ اس حوالے سے پوسٹ ماسٹر جنرل کو آگاہ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔اس اجلاس میں سی پی این ای کی سندھ کمیٹی کے چیئرمیں قاضی اسد عابد، سیکریٹری جنرل غلام نبی چانڈیو، فنانس سیکریٹری حامد حسین عابدی، جوائنٹ سیکریٹری منزہ سہام، ڈپٹی چیئرمین سندھ کمیٹی عامر محمود، سینئر اراکین اعجاز الحق ، ڈاکٹر جبار خٹک، مقصود یوسفی، شیر محمد کھاوڑ، عبدالسمیع منگریو، محمود عالم خالد، علی حمزہ افغان، حسن عباس، مدثر عالم، میاں فضل الہٰی،سید مدثر، عبدالرسول سومرو، ایاز میمن ، سلیم شیخ، علی بن یونس، محمد سعید شاہ، دانش چنہ، شاہد ساٹی ، وحید میمن، نصر اللہ تنیو،سلمان قریشی،قاسم سومرو، رحمان سکندر ملک اور عمران کورائی نے شرکت کی۔

جاری کردہ: کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز

Related Articles

جواب دیں

Back to top button