سیاست

احتجاجی تحریک کیلئے پارٹی میں جوش و خروش نظر نہیں آرہا، عمران خان

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے اسیر بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے پارٹی کے 5 اگست کو ہونے والے احتجاج کے لیے ’ مومینٹم’ ( جوش و خروش) کی کمی پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور پارٹی کے ارکان کو ہدایت دی ہے کہ وہ فوراً اپنے تمام اختلافات ختم کریں۔

عمران خان ، جو اگست 2023 سے اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں اور 9 مئی 2023 کے احتجاج کے حوالے سے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات کا سامنا بھی کر رہے ہیں، نے ملک گیر احتجاج کی کال دی ہے، جو ان کی مختلف کیسز میں دو سالہ قید کی تکمیل پر پانچ اگست کو ’ عروج’ پر پہنچے گی۔

تاہم، خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے ملک گیر احتجاج کے منصوبے کو نئی 90 روزہ ٹائم لائن دے کر اور اسے ’آخری دھکا‘ قرار دے کر کنفیوژن پیدا کی، جس پر پی ٹی آئی پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ ملک نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

پارٹی قیادت اور صفوں میں پیدا ہونے والے اس انتشار پر عمران خان نے پارٹی ارکان کو ہدایت دی تھی کہ وہ پارٹی کے داخلی معاملات پر عوامی سطح پر بات کرنے سے باز رہیں۔

آج اپنے ایکس اکاؤنٹ (جو خود عمران خان نہیں چلا رہے) پر دیے گئے ایک پیغام میں کہا گیا کہ’ یہ بالکل واضح کر دوں کہ پارٹی کا ہر رکن فوراً تمام اختلافات کو بھلاکر صرف پانچ اگست کی تحریک پر توجہ دے، فی الحال مجھے اس تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آرہا، میں 78 سالہ پرانے نظام کے خلاف جنگ لڑ رہا ہوں اور میرا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ بے مثال ظلم کے باوجود عوام میرے ساتھ کھڑے ہیں۔’

پیغام میں کہا گیا کہ عوام نے عام انتخابات میں پی ٹی آئی پر اعتماد کا اظہار کیا، وہ بھی انتخابی نشان کے بغیر۔

’ ایسے واضح مینڈیٹ کے بعد، ہر پارٹی رکن کی اخلاقی اور سیاسی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کی آواز بنے، اگر اس نازک مرحلے پر پی ٹی آئی رہنما اندرونی لڑائیوں میں وقت ضائع کریں گے تو یہ شرمناک اور قابل مذمت ہوگا۔’

مزید کہا گیا کہ’ جو کوئی بھی پارٹی کے اندر گروپ بندی میں ملوث پایا گیا، اسے نکال دیا جائے گا، میں اپنی آنے والی نسلوں کے مستقبل کے لیے لڑ رہا ہوں اور میری ہر قربانی اسی مقصد کے لیے ہے، اس وقت پارٹی میں دراڑیں ڈالنا میرے مشن اور وژن سے کھلی غداری ہو گی۔’

Related Articles

جواب دیں

Back to top button