
لندن میں ایک ہولناک کار حادثے کے بعد 2 دہائی سے زائد عرصے تک کومہ میں رہنے والا سعودی شہزادہ 36 سال کی عمر میں انتقال کرگیا۔
نیو یارک پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق شہزادہ الولید بن خالد آل سعود کو 2005 میں صرف 15 سال کی عمر میں پیش آنے والے حادثے میں دماغی رگ پھٹنے (برین ہیمرج) اور اندرونی خون بہنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
’سویا ہوا شہزادہ‘ کے نام سے مشہور، الولید بن خالد کو ہسپتال میں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا، مگر وہ کبھی مکمل ہوش میں نہ آ سکے۔
شہزادہ الولید، شہزادہ خالد بن طلال آل سعود کے سب سے بڑے بیٹے تھے، جنہوں نے آج سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک دل سوز پیغام میں ان کے انتقال کی تصدیق کی۔
انہوں نے قرآن کی آیت کے ساتھ لکھا کہ ’ایمان والے دلوں کے ساتھ، اللہ کی تقدیر اور فیصلے پر یقین رکھتے ہوئے، انتہائی رنج و غم کے ساتھ ہم اپنے عزیز بیٹے شہزادہ الولید بن خالد بن طلال بن عبدالعزیز آل سعود کے انتقال پر سوگوار ہیں، اللہ ان پر رحم فرمائے، جو آج وفات پا گئے‘۔
شہزادہ الولید 2005 میں لندن کے ایک ملٹری کالج میں تعلیم حاصل کر رہے تھے جب وہ ہولناک حادثے کا شکار ہوئے تھے۔
حادثے کے بعد انہیں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں کنگ عبدالعزیز میڈیکل سٹی منتقل کیا گیا، جہاں وہ مسلسل کومہ کی حالت میں رہے۔
شہزادہ الولید کے والد نے کبھی امید کا دامن نہیں چھوڑا کہ ان کا بیٹا ایک دن مکمل صحت یاب ہو جائے گا، وہ شہزادے کی دیکھ بھال میں مستقل طور پر شامل رہے اور لائف سپورٹ ہٹانے کے مطالبات کو سختی سے مسترد کرتے رہے۔
شہزادے کے انتقال کی خبر کے بعد ’سویا ہوا شہزادہ‘ کا ہیش ٹیگ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے لگا، اور ہزاروں افراد نے تعزیت پیش کی۔
ایک صارف نے لکھا کہ شہزادہ الولید بن خالد کی روح کو اللہ جنت نصیب فرمائے، ان کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی ہے۔
ایک اور نے کہا کہ آپ کا دنیا میں وقت آپ کے خاندان اور پوری دنیا کے لیے ایک نعمت تھا۔
تیسرے صارف نے لکھا کہ اللہ ان کی نرم روح کو کامل سکون عطا فرمائے۔
شہزادے کی نمازِ جنازہ آج ریاض میں امام ترکی بن عبداللہ مسجد میں ادا کی جائے گی۔