
آسٹریلیا میں ایک شخص چمگادڑ کے کاٹنے کے بعد مہلک وائرس ’آسٹریلین بیٹ لائسا وائرس‘ (Australian Bat Lyssavirus) کا شکار ہو کر چل بسا، جس کے بعد آسٹریلیا بھر میں خوف پھیل گیا۔
آسٹریلوی ماہرین صحت کے مطابق چمگادڑ کے کاٹنے کے بعد ہونے والی مذکورہ بیماری ریبیز سے قریبی مشابہت رکھتی ہے اور اس کا کوئی مؤثر علاج موجود نہیں۔
خبر رساں ادارے ’ایجنسی پریس فرانس‘ (اے ایف پی) کے مطابق آسٹریلوی ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ نے بتایا کہ متوفی کی عمر پچاس سال تھی اور چند ماہ قبل اسے ایک چمگادڑ نے کاٹا تھا، جس کے نتیجے میں وہ وائرس کا شکار ہوا۔
عہدیداروں کے مطابق حالیہ دنوں میں متاثرہ شخص کو انتہائی تشویش ناک میں ہسپتال لایا گیا، جہاں وہ جانبر نہ ہو سکا۔
محکمہ صحت کے مطابق آسٹریلین بیٹ لائسا وائرس انسانوں میں بہت نایاب ہوتا ہے لیکن یہ ہمیشہ جان لیوا ثابت ہوا ہے۔ 1996 میں اس وائرس کی شناخت کے بعد سے اب تک انسانی انفیکشن کے صرف تین کیسز سامنے آئے ہیں اور تینوں میں ہلاکت ہوئی۔
وائرس چمگادڑ کے لعاب کے ذریعے انسان کے جسم میں داخل ہوتا ہے، بالخصوص اس وقت جب چمگادڑ کاٹ لے یا خراش پہنچائے۔
اس کی علامات میں ابتدائی طور پر فلو جیسی کیفیت، سردرد، بخار اور جسمانی کمزوری شامل ہوتی ہیں، جو بعد ازاں فالج، ذہنی خلل، جھٹکوں اور موت کی صورت اختیار کرلیتی ہیں۔
نیو ساؤتھ ویلز ہیلتھ نے خبردار کیا ہے کہ آسٹریلیا سمیت بعض ممالک میں موجود مختلف اقسام کی چمگادڑیں اس وائرس کی حامل ہو سکتی ہیں، لہٰذا شہری چمگادڑوں سے محفوظ رہیں۔
ماہرین صحت کے مطابق اگر کوئی شخص چمگادڑ کے کاٹنے کے بعد خراش کا شکار ہو جائے تو اسے فوری طور پر زخم کو صابن اور پانی سے کم از کم 15 منٹ تک دھونا چاہیے، بعد ازاں جراثیم کش دوا لگائی جائے اور مریض کو فوری طور پر ریبیز ویکسین اور امیونوگلوبیولن فراہم کی جائے۔