سیاست

پی ٹی آئی کے اسیر رہنماؤں کا عمران خان کو مؤقف میں نرمی کا مشورہ

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے جیل میں قید سینئر رہنماؤں نے ایک خط کے ذریعے پارٹی چیئرمین عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے بجائے سیاسی قیادت سے بھی مذاکرات کی راہ اپنائیں۔ رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ موجودہ بحرانی صورتحال سے نکلنے کے لیے بامعنی سیاسی مکالمہ ناگزیر ہے۔

پی ٹی آئی کے جیل قید میں موجود رہنماؤں نے پارٹی کو مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت حکومت کے ساتھ مذاکرات کی تجویز دی ہے، جو پارٹی کے سرپرست عمران خان کے اس غیر لچکدار مؤقف کے برعکس ہے، جس کے تحت وہ صرف فوجی اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے خواہاں ہیں۔

منگل کے روز لاہور کی کوٹ لکھپت جیل سے لکھے گئے ایک خط میں پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی، سینیٹر اعجاز احمد چوہدری، ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ اور میاں محمود الرشید نے موجودہ شدید بحرانوں سے ملک کو نکالنے کے لیے حکومت کی سیاسی قیادت کے ساتھ ’بامعنی مذاکرات‘ کے آغاز پر زور دیا۔

تاہم، پی ٹی آئی رہنماؤں نے واضح کیا کہ مذاکرات کا آغاز سیاسی قیادت کے درمیان ہونا چاہیے، جس کے بعد اسے مقتدر قوتوں تک توسیع دی جا سکتی ہے۔

اگرچہ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ مختلف رہنماؤں نے اس معاملے پر باہمی مشاورت کیسے کی، کیونکہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو دیگر رہنماؤں سے علیحدہ بیرک میں رکھا گیا ہے، تاہم خط میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ انہیں بھی مذاکراتی عمل کا حصہ بنایا جائے اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت انہیں سابق وزیراعظم عمران خان سے اڈیالہ جیل میں باقاعدہ مشاورت کے لیے رسائی دے تاکہ مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل پر مشورہ کیا جا سکے۔

رہنماؤں نے یہ تنبیہ بھی کی کہ حکومت میں شامل عناصر کو یہ اجازت نہ دی جائے کہ وہ سیاسی قیادت سے مذاکرات کی ان کی پیشکش کو غیر سنجیدہ سمجھیں، کیونکہ ایسا کرنا پورے عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہوگا۔

واضح رہے کہ عمران خان کا حکومت سے مذاکرات کے حوالے سے ایک واضح مؤقف ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button