
ساہیوال پولیس نے مبینہ طور پر نفرت انگیز تقریر، گستاخانہ اور فرقہ وارانہ مواد سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے الزام میں 3 افراد کو گرفتار کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق ساہیوال پولیس نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 3 افراد کو مختلف مقدمات میں گرفتار کیا گیا ہے، ان پر الزام ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر نفرت انگیز تقریر، گستاخانہ اور فرقہ وارانہ مواد شیئر کیا۔
حکومت پنجاب نے 6 جولائی کو یوم عاشورہ (10 محروم) تک سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد کے خلاف کریک ڈاؤن اور سخت سیکیورٹی اقدامات کا حکم دیا ہے، جن میں صوبے بھر میں فوج کی تعیناتی بھی شامل ہے۔
ساہیوال کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) رانا طاہر نے بتایا کہ تمام مشتبہ افراد کو 3 ایف آئی آرز درج ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا ہے، جبکہ پولیس ایسے واقعات پر زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا نوجوانوں کے لیے پیغام واضح ہے کہ وہ سوشل میڈیا کا استعمال کرتے وقت خاص طور پر محتاط رہیں، ایسا کوئی مواد نہ شیئر کریں، جس سے فرقہ وارانہ عقائد یا مقدس علامات کو ٹھیس پہنچے۔
انہوں نے نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے ذمہ دارانہ استعمال کی فوری تربیت دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
یہ گرفتاریاں پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعات (295-اے) مذہبی عقیدے کی توہین کرکے کسی طبقے کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا، (298-اے) مقدس شخصیات کے بارے میں توہین آمیز کلمات وغیرہ کا استعمال، اور پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) 2016 کی دفعہ 11 (نفرت انگیز تقریر) کے تحت کی گئی ہیں۔
تینوں درخواستوں میں سے دو 29 جون کو اور ایک 30 جون کو درج کی گئیں، جن میں سوشل میڈیا پوسٹس کی تفصیلات شامل ہیں جن میں شیعہ کمیونٹی کے خلاف ’فرقہ وارانہ نفرت‘ کو ہوا دی گئی تھی۔
سب انسپکٹر محمد اظہر کی مدعیت میں سٹی ساہیوال تھانے میں درج ایک ایف آئی آر میں ایک اکاؤنٹ کی جانب سے شیئر کی گئی 2 فیس بک پوسٹس کا ذکر کیا گیا۔
سب انسپکٹر محمد جعفر کی شکایت پر سٹی چیچہ وطنی تھانے میں درج دوسری ایف آئی آر میں ایک ویڈیو کا ذکر کیا گیا جو فیس بک پیج پر شیئر کی گئی۔
تیسری ایف آئی آر سب انسپکٹر آکاش روحیل کی مدعیت میں غلہ منڈی تھانے میں درج کی گئی جو ایک واٹس ایپ اسٹیٹس پر مبنی تھی، جس کا اسکرین شاٹ لے کر پولیس کے ریکارڈ میں محفوظ کیا گیا۔