
پاکپتن ڈسٹرکٹ اسپتال کے چلڈرن وارڈ میں ایک ہفتے کے دوران 20 معصوم بچوں کی ہلاکت سے علاقے میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ جاں بحق ہونے والوں میں سے 15 نومولود بچے تھے، جن کی موت پر اہلِ خانہ اور مقامی کمیونٹی شدید غم و غصے کا شکار ہے۔
حکومت نے 7 بچوں کی ہلاکتوں کے بعد ان واقعات کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں اسپتال کے ڈاکٹرز اور نرسز شامل تھے۔
اس کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں ان اموات کو طبی وجوہات سے منسوب کرتے ہوئے ’طبی نوعیت‘ کا قرار دیا ہے، لیکن اس فیصلے نے مزید سوالات کو جنم دیا ہے اور نیا ’پنڈورا باکس‘ کھول دیا ہے۔لیکن ڈیلی میل اردو کو دستیاب مصدقہ معلومات کے زیادہ تر کیس ایسے ہیں جو مختلف نجی ہسپتالوں سے ریفر ہو کر آئے ہیں نجی ہسپتال پیسے بنانے کے چکر میں قبل از وقت آپریشن کر دیتے ہیں اور جب کیس ہینڈل نہیں ہوتا تو سرکاری ہسپتال بھیج دیتے ہیں ایسے ہسپتالوں کے خلاف سخت کاروائی کی ضرورت ہے