
صدر آل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت نے اپنے اخراجات اور مراعات میں کمی کا اعلان کیوں نہیں کیا، ممبران اور وزیروں مشیروں کی تنخواہیں بڑھا دی گئیں، ہم وفاقی بجٹ کو مسترد کرتے ہیں۔
آل پاکستان انجمن تاجران کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق صدر اجمل بلوچ کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپنے اخراجات اور مراعات میں کمی کا اعلان کیوں نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ سے پہلے اسمبلی ممبران اور وزیروں مشیروں کی تنخواہیں بڑھا دی گئیں، قومی اسمبلی ، سینیٹ اور حکومتی اخراجات میں 28 فیصد اضافہ عوام پر بوجھ نہیں۔
اجمل بلوچ کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیرمین سینٹ کے صرف کرسی پر بیٹھنے کی تنخواہ 13،13 لاکھ کر دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت عام آدمی کی قوت خرید کو بڑھانے میں ناکام رہی ہے، عام آدمی میں قوت خرید نہ ہونے کی وجہ سے مینفیکچرر اور ریٹیلرز کا نقصان ہو رہا ہے، خریدار میں اگر خریداری کی سکت نہیں ہوگی تو معاشی حالات کیسے بہتر ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجائے بجلی سستی کرنے کے سولر کی امپورٹ پر 18 فیصد سیل ٹیکس لگا دیا گیا، مفت بجلی اور بجلی چوری پر قابو پانے کے لئے کوئی بات نہیں کی گئی۔
صدر آل پاکستان انجمن تاجران نے کہا کہ وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں آئی پی پیز کا ذکر تک نہیں کیا، آئی پی پیز ظالمانہ معاہدوں نے عوام کی قمر توڑ رکھی ہے، آئی پی پیز معاہدے ری شیڈول کرکے مہنگی بجلی کے عذاب سے نجات دلائی جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بجلی کے بل پر پہلے ہی 13 قسم کے ٹیکسز تھے کاربن لیوی کی کمی باقی تھی، کالے قانون والے اختیارات واپس نہ لئے گئے تو مشاورت کے بعد اگلے لائعمل کا اعلان کریں گے۔