بلاگ

سہیل وڑائچ سے زیادتی ۔۔۔۔نہیں نہیں نہیں

منیر خان

سہیل وڑائچ جیسے محبت کے پیکر انسان، عزت دینے والے، دلیل ،گواہی سے بات کرنے والے ، دانشور اور ویژن رکھنے والے سے زیادتی —نہیں نہیں

کسی بھی معاشرے میں اختلافِ رائے کا حق سب کو حاصل ہے، مگر تہذیب، احترام اور حقائق کا دامن چھوڑ دینا کسی بھی ذی شعور شخص کو زیب نہیں دیتا۔

سہیل وڑائچ صرف ایک سینئر صحافی نہیں، بلکہ وہ ایک دانشور، مؤرخ، تجزیہ کار اور کئی معتبر کتابوں کے مصنف ہیں۔ انہوں نے سیاست، مذہب، ثقافت، اور فنونِ لطیفہ سے جڑی کئی اہم شخصیات کے انٹرویوز کیے، جن میں وزرائے اعظم، علماء، اداکارائیں اور قومی ہیرو شامل ہیں۔ ان کی تحریر میں تحقیق، توازن اور گہرائی نظر آتی ہے، اور ان کی علمی و ادبی خدمات قابلِ قدر ہیں۔ بدقسمتی سے کہچھ لوگوں نے بلاوجہ اور فضول کی گئی بات پر آپنے آپنے غصے نکالنے کی کوشیشں شروع کی ہوئی ہے۔ جبکہ انہوں نے ہمیشہ پیار، اخلاق اور تہیزیب میں رہتے ہوئے بات کی ہے کبھی کسی کی دل آزاری نہیں کی سخت سے سخت سوال بھی سلیقے سے کئے اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا ہمیشہ جمہوریت، قانون کی حکمرانی، میڈیا اور عدلیہ کی آزادی کے لئے آواز بلند کی۔ نواز شریف کے دور حکومت میں اُن پر سختی کی گئی -حقیقت یہ ہے کہ وہ کبھی بھی حکمرانوں کے پسندیدہ نہیں رہے۔ عمران خان کے حوالے سے اُنکا آپنا نقطہ نظر ہے اُنکی رائے غلط بھی ہوسکتی ہے لیکن دشمنی نہیں۔ گرفتاری سے قبل میں نے مجیب ارحمن شامی اور سہیل وڑائچ سے عمران خان کی ملاقات کرائی تھی جسمیں عمران خان نے کہا کہ وہ مزاکرات کے حق میں ہیں اور سہیل وڑائچ کو کہا کہ وہ نواز شریف سے بات کرلیں۔ سچ یہ ہے کہ نواز شریف نے سہیل وڑائچ کی بات سننے سے انکار کر دیا تھا ۔

جمہوریت میں ہر کسی کو آپنی رائے رکھنے کا حق حاصل ہے لیکن ٹرولنگ کرنے کا نہیں۔ سبکو جینے کا حق حاصل ہونا چاہیےعمران خان ہم سب کےلئے آزادی کی جنگ لڑ رہا ہے جسکا سہیل وڑائچ بھی حق دار ہے۔

جہاں تک کسی کی نوکری یا خدمت کی بات ہے، واش روم صاف کرنے کو تضحیک کا نشانہ بنانا دراصل خود اُن لاکھوں محنت کشوں کی توہین ہے جو عزتِ نفس کے ساتھ اپنا روزگار کماتے ہیں۔ سہیل وڑائچ نے جس عاجزی سے جواب دیا، وہ اُن کی شخصیت کی گہرائی اور ظرف کا ثبوت ہے۔ انہوں نے میاں محمد بخش کے شعروں سے اپنی مثال دے کر ہمیں یاد دلایا کہ اصل عظمت انسانیت کی خدمت میں ہے، نہ کہ الفاظ کے نشتر چلانے میں۔

ادب، صحافت اور فہم و فراست کی دنیا میں سہیل وڑائچ کا قد بہت بلند ہے — اور بلند قامت لوگوں پر پتھر اچھالنے سے صرف پھینکنے والے کا اخلاقی قد چھوٹا ہوتا ہے۔ آدب سے گزارش ہے کہ ٹرولنگ کا سلسلہ بند ہونا چاہیے اور قابل احترام شخص کو بہت عزت دینی چاہیںے جبکہ فضا علی کو گالیاں دینے کا کوئی فائدہ نہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button