
کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے پنجاب عوامی آگاہی اور معلومات کی ترسیل بل 2025 کو سنسر شپ کی بدترین آمرانہ شکل قرار دے دیا ۔
سی پی این ای کے صدر کاظم خان نے کہا ہے کہ جس صوبے میں سوال کرنے پر پابندی لگ جائے وہ ظلم اور جبر کی زندہ مثال ہوتا ہے ۔
پنجاب حکومت کو چاہیئے کہ ہر اس شخص کے بولنے پر پابندی لگا دے جو زندہ ہے ۔ آپ سوال کرنے کے حق کو کیسے چھین سکتے ہیں ۔
پنجاب حکومت ہر گلی ، محلے کو شہر خموشاں بنانے پر تلی ہوئی ہے ۔ لوکوں کو طاقت کے ذریعے مجبور کیا جا رہا ہے کہ نا جائز کو جائز کہیں ۔ آگاہی کو دکھلاوے کی عملی شکل بنانے پر حکومت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
جب تک حکومت احتجاج کا حق بھی نہیں چھین لیتی، ہم بولیں گے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بل سرکاری خزانے سے ذاتی تشہیر پہ خرچ گئے اخراجات کو قانونی تحفظ فراہم کرتا ہے ۔
بل کے یکم جنوری 2024سے اطلاق کا مطلب عام انتخابات سے قبل چلائی گئی تشہیری مہمات کو جائز قرار دینا ہے ۔ اس بل کے ذریعے سیاسی فائدے کے لئے عوامی پیسے کے استعمال کو قانونی قرار دینا ہے ۔ جس سے غیر منتخب سیاسی شخصیات کی عوامی پیسے پر تشہیر ممکن ہو سکے گی ۔
یہ بل سپریم کورٹ کے فیصلوں سے براہ راست متصادم ہے اور عدالت میں زیر سماعت مقدمات پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے ۔
سرکاری مہم پر اعتراض بھی سرکاری ملازم ہی سنے گا ۔ بل کے ذریعے غیر جانبدار احتساب کا تصور دفن ہو جائیگا ۔انہوں نے حکومت پنجاب اس بل کو فی الفور واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
جاری کردہ: کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز