دنیا

ایران کا IAEA کی قرارداد پر سخت ردعمل، نئے مرکز میں یورینیم کی افزودگی شروع کرنے کا اعلان

اسلامی جمہوریہ ایران نے جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی کی قرارداد پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئےنئے مرکز میں یورینیم کی افزودگی شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ اور جوہری توانائی تنظیم نے امریکہ اور تین یورپی ممالک کی جانب سے عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز میں منظور کی گئی قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے اسے ایک سیاسی اور غیر فنی اقدام قرار دیا ہے جو مخصوص سیاسی مقاصد کے تحت کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران ہمیشہ معاہدوں کی پابندی کرتا آیا ہے اور اب تک IAEA کی کسی رپورٹ میں ایران کی جانب سے معاہدوں کی خلاف ورزی یا جوہری مواد و سرگرمیوں میں انحراف کی نشاندہی نہیں کی گئی۔

ایران نے IAEA کی رپورٹ کو مکمل طور پر سیاسی اور جانبدار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان چار ممالک نے اس رپورٹ سے بھی آگے بڑھ کر ایسی قرارداد تیار کی ہے جو خود اس رپورٹ کے مندرجات سے متصادم ہے۔

ایرانی حکام نے اس اقدام کو منافقانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ممالک اسرائیل کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام اور این پی ٹی (عدم پھیلاؤ معاہدے) سے باہر رہنے پر خاموش ہیں، جبکہ ایران جیسے رکن ملک کے پرامن جوہری پروگرام پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔

بیان کے مطابق امریکہ، برطانیہ اور فرانس خود معاہدہ عدم پھیلاؤ (NPT) کے تحت ایٹمی ہتھیاروں کے خاتمے کے اپنے وعدے پورے نہیں کر رہے اور جرمنی بھی ان خطرناک اور غیر انسانی ہتھیاروں کی میزبانی کر رہا ہے۔

ایران نے قرارداد کے حق میں ووٹ دینے والے ممالک کی مذمت کے ساتھ ساتھ ان ممالک کا شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا ووٹنگ میں غیر جانبدار رہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ جیسا کہ پہلے بھی کہا گیا تھا، ایران اس سیاسی قرارداد کے جواب میں اقدامات کرے گا۔ اسی سلسلے میں ایران کی ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سربراہ کی جانب سے نئے اور محفوظ مرکز میں افزودگی شروع کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں، اور فردو (شہید ڈاکٹر علی محمدی) کے مرکز میں پہلی نسل کی مشینوں کی جگہ چھٹی نسل کی جدید مشینیں لگائی جائیں گی اور دیگر اقدامات بھی زیر غور ہیں جن کا اعلان جلد کیا جائے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button