
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ارب پتی دوست ایلون مسک کے درمیان دوستی دشمنی میں بدل گئی، ایلون مسک نے امریکی صدر کا نام بچوں کے ساتھ جنسی جرائم میں ملوث جیفری ایپسٹن کے ساتھ جوڑ دیا اور ان کے مواخذے کی تجویز کی حمایت کرڈالی تو ٹرمپ نے ایلون مسک کو منشیات کا عادی قرار دیتے ہوئے ان کی کمپنیوں کے ساتھ سرکاری معاہدے ختم کرنے کی دھمکی دے دی۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کے روز کہا کہ وہ ایلون مسک کی اُن کے پالیسی میگا بل پر تنقید سے بہت مایوس ہیں، اور یہ بھی کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ ان کی ارب پتی سابق مشیر کے ساتھ دوستی قائم رہ سکے گی یا نہیں۔
اوول آفس میں جرمن چانسلر فریڈرِخ مرز کی موجودگی میں ایک غیر معمولی غصے بھرے خطاب کے دوران صدر ٹرمپ نے اسپیس ایکس اور ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک پر شدید تنقید کی ۔
ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’دیکھیں، ایلون اور میرے درمیان ایک شاندار تعلق تھا، اب نہیں جانتا کہ وہ قائم رہ پائے گا یا نہیں، میں حیران ہوا‘۔
سابق مشیر مسک کی جانب سے بل کو “قابلِ نفرت قرار دینے کے بعد ٹرمپ نے کہا کہ ’میں بہت مایوس ہوں، کیونکہ ایلون اس بل کی اندرونی تفصیلات کو یہاں بیٹھے اکثر لوگوں سے بہتر جانتا تھا اور اچانک ہی اسے اس سے مسئلہ ہو گیا‘۔
ایلون مسک نے چند منٹ بعد ہی اپنی سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر صدر ٹرمپ کو جواب دیتے ہوئے کہاکہ 78 سالہ صدر کا یہ دعویٰ کہ انہوں نے بل پہلے سے دیکھ رکھا تھاغلط ہے، انہوں نے ایک ویڈیو پر ’جو بھی ہو‘ لکھا، جس میں صدر ٹرمپ یہ کہہ رہے تھے کہ ایلون مسک الیکٹرک گاڑیوں کے لیے سبسڈی ختم ہونے پر ناراض ہیں۔
ایلون مسک نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنے عوامی تنازع کو مزید بڑھاتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ ان کی حمایت کے بغیر الیکشن ہار جاتے، ایلون مسک نے ایکس پر لکھاکہ ’میرے بغیر، ٹرمپ الیکشن ہار چکے ہوتے، کتنی احسان فراموشی ہےہے!‘۔
یہ تازہ جھگڑا اس وقت سامنے آیا جب ابھی ایک ہفتہ بھی نہیں گزرا تھا کہ ٹرمپ نے اوول آفس میں ایک شاندار الوداعیہ تقریب منعقد کی تھی، جب مسک نے سرکاری اخراجات میں کمی کرنے والے ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی (ڈاج) کی قیادت چھوڑ دی تھی۔
اس موقع پر رپورٹر اس وقت حیران رہ گئے جب ایلون مسک ایک سیاہ آنکھ کے ساتھ نمودار ہوئے، جو ان کے بقول ان کے بیٹے کی وجہ سے ہوئی تھی۔
ٹرمپ نے کہا کہ ’آپ نے ایک خوش شخص کو دیکھا جب وہ اوول آفس کی میز کے پیچھے کھڑا تھا، حتیٰ کہ کالی آنکھ کے ساتھ بھی، میں نے کہا کہ میک اپ لگانا چاہتے ہو؟ تھوڑا سا لگا دیتے ہیں، لیکن اُس نے کہا کہ نہیں مجھے نہیں لگتا، جو دلچسپ بھی تھا اور اچھا بھی، وہ ویسا ہی رہنا چاہتا ہے جیسا وہ ہے‘۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ سمجھ سکتے ہیں کہ مسک بعض اقدامات سے کیوں ناراض ہیں، جن میں ناسا کے سربراہ کے لیے ایلون مسک کے حمایت یافتہ امیدوار کی نامزدگی واپس لینا بھی شامل ہے۔
ٹیکس اور اخراجات سے متعلق امریکی صدر کے ’بڑے، خوبصورت بل‘، جو اُن کے اندرونی ایجنڈے کا مرکز ہے، کا ان کی دوسری مدتِ صدارت میں اہم کردار ہوگا اور یہی بل 2026 کے وسط مدتی انتخابات میں ریپبلکن پارٹی کی کامیابی یا ناکامی کا فیصلہ بھی کر سکتا ہے۔
ایلون مسک نے منگل کو اس بل کو قابلِ نفرت اور مکروہ قرار دیا، اگلے ہی دن انہوں نے ریپبلکنز سے مطالبہ کیا کہ اس بل کو ختم کیا جائے اور اس کی جگہ ایسا متبادل منصوبہ لایا جائے جو بجٹ خسارے میں بھاری اضافہ نہ کرے۔
صدر ٹرمپ اور ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک کے درمیان کشیدہ تعلقات، جنہیں پہلے ٹرمپ نے اپنا قریبی دوست کہا تھا، اب ٹیسلا کے سرمایہ کاروں کو خوفزدہ کر رہے ہیں۔
جمعرات کو جب ایلون مسک نے صدر کے ٹیکس بل پر تنقید میں شدت لائی، تو ٹیسلا کے حصص کی قیمت میں 8 فیصد سے زائد کمی ہوئی، حالانکہ کمپنی سے متعلق کوئی اور خبر نہیں تھی، سرمایہ کاروں نے بھاری مقدار میں اسٹاک فروخت کیا، کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ صدر کے ساتھ بگڑتے تعلقات مسک کے وسیع کاروباری مفادات کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے الزام عائد کیا کہ مسک اس لیے ناراض ہیں کیونکہ بل الیکٹرک گاڑیوں کی خریداری پر ملنے والے ٹیکس فوائد کو ختم کر رہا ہے جبکہ سرمایہ کار اس ممکنہ دشمنی سے پریشان ہیں جو مسک کی سلطنت کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ نے ایلون مسک کی کمپنیوں کو دی گئی سبسڈی ختم کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے اپنے ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کیاکہ’ ایلون کی اربوں اور اربوں ڈالر کی سرکاری سبسڈیوں اور معاہدوں کو ختم کرنا اپنے بجٹ میں پیسے بچانے کا سب سے آسان طریقہ ہے’۔
ایلون مسک، جن کی اسپیس کمپنی امریکی حکومت کے خلائی پروگرام میں اہم کردار ادا کرتی ہے، نے کہا کہ ٹرمپ کی دھمکیوں کے جواب میں وہ اسپیس ایک کے ڈریگن اسپیس کرافٹ کو بند کرنے کا عمل شروع کریں گے، ڈریگن فی الحال واحد امریکی اسپیس کرافٹ ہے جو خلابازوں کو انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن تک لے جا سکتا ہے۔
صدر ٹرمپ کے سرکاری سبسڈیز اور معاہدے ختم کرنے سے متعلق بیان کے بعد وال اسٹریٹ کے تاجروں نے ایلون مسک کی الیکٹرک وہیکل کمپنی ٹیسلا کے شیئرز بیچنے شروع کر دیے اور ٹیسلا کا شیئر 14.3 فیصد گر گیا، جس سے کمپنی کی مارکیٹ ویلیو میں تقریباً 150 ارب ڈالر کی کمی آئی، یہ ٹیسلا کی تاریخ کا سب سے بڑا ایک روزہ نقصان تھا۔
مارکیٹ بند ہونے کے چند ہی منٹ بعد ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کے مطالبے کی تائید کردی، ایلون مسک نے ایک پوسٹ پر ’ہاں‘ لکھا جس میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ کا مواخذہ ہونا چاہیے، ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کو کانگریس کے دونوں ایوانوں میں اکثریت حاصل ہے، اس لیے ان کا مواخذہ ہونا انتہائی غیر متوقع ہے۔
ایلون مسک نے الزام عائد کیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام جنسی اسکینڈلز میں بدنام ایپسٹین کی فائلوں میں موجود ہے۔
واضح رہے کہ جیفری ایپسٹین کمسن بچوں کے ساتھ ریپ کے کئی واقعات میں ملوث قرار دیا گیا تھا اور 2019 میں ان کی جیل میں پراسرار مورت واقع ہوئی تھی، جیفری ایپسٹین امریکا سمیت مختلف ممالک کی اہم ترین شخصیات کے دوست تھے اور انہیں اپنے گھر پارٹیوں میں مدعو کرتے تھے۔
ایلون مسک نے کہا کہ ایپسٹین فائل میں ٹرمپ کا نام موجود ہے اسی وجہ سے یہ دستاویز سامنے نہیں لائی جا رہی، لکھ کر رکھ لیں، حقیقت سامنے آکر رہے گی۔
ایلون مسک نے ایک اور پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ ٹرمپ کی دستخط شدہ تجارتی ٹیرف پالیسیاں اس سال کے آخر تک امریکا کو کساد بازاری کی طرف دھکیل دیں گی۔
ادھر، امریکی صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر تازہ بیان میں کہا ہے کہ انہیں یہ علم نہیں تھا کہ ایلون مسک باقاعدگی سے منشیات استعمال کرتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں اس بات کی پرواہ نہیں کہ ایلون مسک انکے خلاف بول رہے ہیں۔