سائنس

انتہائی بڑے سیارے کی بہت چھوٹے ستارے کے گرد گردش، سائنسدان حیران

ماہرینِ فلکیات نے کہا ہے کہ انہوں نے ایک انتہائی بڑے سیارے کو دریافت کیا ہے، جو ایک بہت چھوٹے ستارے کے گرد گردش کر رہا ہے، یہ ایک ایسا عجیب و غریب امتزاج ہے، جس نے سائنسدانوں کو حیران کر دیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق کہکشاں (ملکی وے) میں زیادہ تر ستارے چھوٹے سرخ بونے (ایسا ستارہ جس کا سطحی درجہ حرارت، اندرونی چمک، کمیت، اور حجم سورج کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہو) ہوتے ہیں، جیسے کہ TOI-6894 ہے، جس کا حجم سورج کے صرف 20 فیصد کے برابر ہے۔

پہلے خیال کیا جاتا تھا کہ ایسے چھوٹے، کمزور ستارے اتنے بڑے سیاروں کو بنانے اور ان کی میزبانی کرنے کے قابل نہیں ہوتے، لیکن سائنسی جریدے نیچر ایسٹرونومی میں شائع تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ بین الاقوامی ٹیم نے TOI-6894 کے گرد ایک گیس کے دیو نما سیارے کی واضح علامات دریافت کی ہیں۔

یہ دریافت اس ستارے کو اب تک کے سب سے چھوٹے ایسے ستارے کے طور پر ظاہر کرتی ہے جس کے گرد کوئی ’گیس جائنٹ سیارہ‘ گردش کر رہا ہے، اس سیارے کا قطر زحل سے تھوڑا بڑا ہے، لیکن اس کا وزن زحل کے نصف ہے، یہ سیارہ اپنے ستارے کے گرد صرف 3 دن سے کچھ زیادہ وقت میں گردش مکمل کرتا ہے۔

ماہرین نے اس سیارے کو ناسا کے TESS اسپیس ٹیلی اسکوپ سے حاصل کردہ 91 ہزار سے زائد کم کمیت والے سرخ بونوں کا جائزہ لیتے ہوئے دریافت کیا، اس کی موجودگی کی تصدیق زمینی دوربینوں، بشمول چلی کی ویری لارج ٹیلی اسکوپ سے بھی کی گئی۔

برطانیہ کی واروک یونیورسٹی سے مطالعے کے شریک مصنف، ڈینیئل بیلس نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ اتنا چھوٹا ستارہ ایک دیوہیکل سیارے کی میزبانی کر رہا ہے، اس کا ہماری کہکشاں میں موجود دیو سیاروں کی کل تعداد کے اندازے پر بہت بڑا اثر پڑتا ہے۔

یونیورسٹی کالج لندن سے ایک اور شریک مصنف، ونسنٹ وین ایلن نے کہا کہ یہ ایک دلچسپ دریافت ہے، ہمیں واقعی سمجھ نہیں آتی کہ اتنی کم کمیت والا ستارہ اتنے بڑے سیارے کو کیسے تشکیل دے سکتا ہے!۔

انہوں نے کہا کہ نظامِ شمسی سے باہر سیارے کی تلاش کا یہی مقصد ہے کہ ہم ایسے سیارے دریافت کریں جو ہمارے نظامِ شمسی سے مختلف ہوں، تاکہ ہم اپنے ماڈلز کو آزما سکیں اور سمجھ سکیں کہ ہمارا نظامِ شمسی کیسے وجود میں آیا۔

جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ آئندہ سال اس عجیب و غریب سیارے پر اپنی طاقتور نظر ڈالنے والی ہے، تاکہ اس کے مزید رازوں سے پردہ اٹھایا جا سکے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button