کاروبار

چین کی اہم معدنی برآمدات پر پابندیوں سے بین الاقوامی آٹو انڈسٹری متاثر

چین کی جانب سے اہم معدنی برآمدات پر پابندیوں کے باعث پیدا ہونے والے خدشات دنیا بھر میں گہرے ہوتے جارہے ہیں، کچھ یورپی آٹو پارٹس پلانٹس نے پیداوار معطل کردی ہے جبکہ جرمن آٹو کمپنی مرسڈیز بینز معدنیات کی قلت سے بچاؤ کے طریقوں پر غور کررہی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق چین نے اپریل میں نایاب معدنیات اور میگنیٹس کی ایک وسیع رینج کی برآمدات معطل کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے بعد گاڑیاں بنانے والی بین الااقوامی کمپنیوں، ایرو اسپیس مینوفیکچررز، سیمی کنڈکٹر ساز اداروں اور عسکری ٹھیکیداروں کی سپلائی چین بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

یہ اقدام چین کی حساس معدنیات کی صنعت پر بالادستی کو اجاگر کرتا ہے، تجزیہ کاروں کے مطابق چین اس فیصلے کو امریکا کے ساتھ جاری تجارتی جنگ میں بطور دباؤ استعمال کر رہا ہے، چین دنیا کی نایاب معدنیات کا تقریباً 90 فیصد پیدا کرتا ہے اور آٹو انڈسٹری کے نمائندوں نے ان پرزوں پر انحصار کی وجہ سے پیداوار کو لاحق خطرات سے خبردار کیا ہے۔

فورڈز کی فنانس چیف شیری ہاؤس نے بدھ کو ایک سرمایہ کار کانفرنس میں کہا کہ یہ ایک ایسے نظام پر دباؤ ڈالتا ہے جو انتہائی منظم ہے اور جس کے پرزے کئی ہفتے پہلے آرڈر کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین کے برآمدی کنٹرول میں بعض اوقات انتظامی پیچیدگیاں شامل ہوتی ہیں، جن کا انتظام ہم کررہے ہیں، یہ ایک مسلسل مسئلہ ہے اور ہم اس پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔

یورپی یونین کے تجارتی کمشنر ماروس سیفکووچ نے بدھ کو کہا کہ انہوں نے اور ان کے چینی ہم منصب نے نایاب معدنیات کی صورتحال کو جلد واضح کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

یورپی یونین کے کمشنر برائے صنعتی حکمت عملی اسٹیفن سیجورن نے کہا کہ ہمیں تمام ممالک، خاص طور پر چین جیسے ممالک پر اپنا انحصار کم کرنا چاہیے جن پر ہم مکمل انحصار کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ برآمدات کی پابندیوں سے ہماری معدنی وسائل کی تنوع کی خواہش میں اضافہ ہوا ہے، ان کا کہنا تھا کہ برسلز نے بلاک سے باہر 13 نئے منصوبوں کی نشاندہی کی ہے، جن کا مقصد دھاتوں اور معدنیات کی ضروری سپلائی کو بہتر بنانا ہے۔

یورپ کی آٹو سپلائر ایسوسی ایشن ’سی ایل ای پی اے‘ نے بتایا کہ سپلائی ختم ہونے کے بعد کئی پروڈکشن لائنز بند ہوچکی ہیں، جو کنٹرولز کی وجہ سے مینوفیکچرنگ کو لاحق خطرات کی علامت ہے۔

سی ایل ای پی اے نے مزید کہا کہ اپریل کے اوائل سے آٹو سپلائرز کی جانب سے برآمدی لائسنس کے لیے کی گئی سیکڑوں درخواستوں میں سے اب تک صرف ایک چوتھائی کو منظور کیا گیا ہے، جب کہ کچھ درخواستوں کو ’انتہائی طریقہ کار کی بنیاد‘ پر مسترد کر دیا گیا ہے۔

اگرچہ اپریل میں چین کا یہ اعلان واشنگٹن کی جانب سے عائد محصولات کے خلاف ایک وسیع جوابی اقدام کا حصہ تھا، لیکن ان اقدامات کا اطلاق عالمی سطح پر ہورہا ہے، جس نے دنیا بھر کے کاروباری رہنماؤں میں تشویش پیدا کردی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button