
چیئرمین پیپلزپارٹی اور پاکستانی سفارتی مشن کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں مگر شرائط پر نہیں، خطے کے امن میں سب سے بڑی رکاوٹ مودی اور نیتن یاہو کی پالیسیاں ہیں۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں نیوز کانفرنس کے دوران پاکستانی پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ بھارت نے بغیر تحقیقات اور ثبوت کے پہلگام واقعہ کا الزام پاکستان پر عائد کیا جب کہ پہلگام واقعے پر وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کو تحقیقات کی پیشکش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی گئی اور جارحیت کرکے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا، بھارت نے مساجد کو شہید کیا جب کہ بھارت، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی میں ملوث ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی بھرپور مذمت کرتا ہے، ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت ادا کی ہے، پاکستان دہشت گردی کا سب سے زیادہ متاثر ہے، میری والدہ کو بھی دہشت گردوں نے شہید کیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دہشت گردی کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے، ہم نے دیکھا حالیہ کشیدگی کتنی تیزی سے آگے بڑھی، دو ایٹمی طاقتیں جنگ کے دہانے پر آگئی تھیں، تاہم امریکی صدر سمیت عالمی برادری نے سیز فائر میں اہم کردار ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی اقدامات خطے کی سلامتی کے لیے خطرے کا باعث بنے، خطے میں کشدیگی کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر کا حل نہ ہونا ہے جب کہ بھارت نے جب پاکستان پر حملہ کیا تو اس نے اسرائیلی ڈرون کا بھی استعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی بھارت کی جانب سے خلاف ورزی قابل مذمت ہے، دنیا سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کسی کی لائف لائن کاٹ دی جائے تو کیا رد عمل ہوگا؟
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ بھارت اسرائیل کی طرح عالمی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے، بھارت کی جانب سے پانی روکنا بین الاقوامی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی ہے، پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ تنازع کشمیر کا کوئی فوجی حل نہیں، مذاکرات ہی واحد راستہ ہے جب کہ بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں مگر شرائط پر نہیں، امن کا حصول ڈائیلاگ اور سفارت کاری سے ہی ممکن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مودی حکومت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کررہی ہے، ہمارے پاس بھارت کے خلاف شکایات کی لمبی فہرست ہے، بھارت مسلسل پاکستان کے خلاف بیانات دے رہا ہے، بھارت اب نیا اصول خطے میں نافذ کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی کو دیکھیں وہ لگتا ہے نیتن یاہو کی کاپی ہے، بھارت اور اسرائیل کے اقدامات میں مماثلت پائی جاتی ہے، مودی اور نیتن یاہو انتہاپسند ہیں، جو نفرت کو فروغ دیتے ہیں، خطے کے امن میں سب سے بڑی رکاوٹ مودی اور نیتن یاہو کی پالیسیاں ہیں۔
پاکستان کے سفارتی مشن کے سربراہ نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری بھارتی جارحیت کا نوٹس لے اور صورت حال بگڑنے سے پہلے عالمی برادری کو کردار ادا کرنا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مذاکرات اور تعاون ضروری ہے جب کہ بھارتی حکومت اپنے ملک میں دہشت گردی کو مسلمانوں کے تشخص کو مسخ کرنے کے لیے استعمال کرتی ہے، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ڈیموگرافی تبدیل کرنے کی کوشش کی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کے امریکا اور چین کے ساتھ اقتصادی تعاون کے معاہدے ہیں، صدر ٹرمپ اب پاکستان کے ساتھ جامع تجارتی معاہدے چاہتے ہیں۔