
بنگلہ دیش نے اتوار کو نئے کرنسی نوٹوں کا اجرا کیا ہے جن میں ملک کے بانی صدر شیخ مجیب الرحمٰن کی تصاویر کو ہٹا دیا گیا ہے، وہ معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے والد تھے جن کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کی سازش کے الزامات پر ان کی عدم موجودگی میں مقدمہ بھی شروع کردیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق جنوری 2024 میں ملک سے فرار ہونے کے بعد سے جنوبی ایشیا کے اس تقریباً 17 کروڑ آبادی والے ملک کا نظم و نسق عبوری حکومت کے پاس ہے، جو اس وقت ایک غیر یقینی سیاسی ماحول میں کرنسی میں یہ تبدیلیاں متعارف کروا رہی ہے۔
77 سالہ شیخ حسینہ کو اگست 2024 میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والی عوامی بغاوت کے نتیجے میں اقتدار سے ہٹا دیا گیا تھا۔
بنگلہ دیش بینک کے ترجمان عارف حسین خان نے کہا کہ ’نئے سیریل اور ڈیزائن کے تحت کرنسی نوٹوں پر کسی انسانی چہرے کی تصویر شامل نہیں ہوگی، بلکہ ان پر قدرتی مناظر اور روایتی و تاریخی مقامات دکھائے جائیں گے‘۔
اب تک کے تمام نوٹوں پر شیخ مجیب الرحمٰن کی تصویر ہوتی تھی، جنہوں نے 1971 میں پاکستان سے آزادی کی قیادت کی تھی اور 1975 میں ایک فوجی بغاوت میں قتل کر دیے گئے تھے۔
مسلم اکثریتی شناخت رکھنے والے ملک کے نئے کرنسی نوٹوں کے ڈیزائن میں ہندو اور بدھ مت کے مندروں، تاریخی محلات، مشہور مصور زین العابدین کے بنگال کے قحط پر مبنی فن پارے اور قومی شہدا کی یادگار کی تصاویر شامل ہیں۔
اتوار کو 9 میں سے 3 مالیت کے نوٹ جاری کیے گئے، عارف حسین خان نے بتایا کہ ’نئے نوٹ مرکزی بینک کے ہیڈکوارٹرز سے جاری کیے جائیں گے اور بعد میں ملک بھر میں دیگر دفاتر سے بھی دستیاب ہوں گے‘، انہوں نے مزید کہا کہ ’باقی مالیت کے نوٹ بھی مرحلہ وار جاری کیے جائیں گے‘، موجودہ نوٹ اور سکے بدستور قانونی حیثیت رکھیں گے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کرنسی نوٹوں کے ڈیزائن سیاسی تبدیلیوں کی عکاسی کر رہے ہوں۔
1972 کے ابتدائی نوٹوں پر ملک کا نقشہ موجود تھا جسے بعد میں عوامی لیگ کے ادوارِ حکومت میں شیخ مجیب کی تصویر سے بدل دیا گیا، جب حریف جماعت، بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) اقتدار میں آئی تو کرنسی نوٹوں پر تاریخی مقامات کی تصاویر شائع کردی گئی تھی۔