حیرت انگیز

بغیر ڈرائیور کے مال بردار ٹرین کئی اسٹیشنوں سے گزرتی رہی

بھارت میں اتوار کے روز لوگ اس وقت حیرت زدہ رہے گئے جب بغیر ڈرائیور کے ایک مال بردار ٹرین کو جموں و کشمیر کے ضلع کٹھوعہ سے ریاست پنجاب کے ضلع ہوشیار پور کی جانب دوڑتے ہوئے دیکھا۔ اس دوران یہ ٹرین تیز رفتاری کے ساتھ کئی اسٹیشنوں سے گزرتی رہی۔محکمہ ریل کا کہنا ہے کہ ٹرین کو قابو میں کر لیا گیا اور اس کی وجہ سے کسی کو نقصان نہیں پہنچا۔حکام نے بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کو بتایا کہ یہ واقعہ اتوار کے روز مقامی وقت کے مطابق صبح تقریبا ًساڑھے سات بجے اور نو بجے کے درمیان پیش آیا۔یہ مال بردار ٹرین 53 ڈبوں پر مشتمل تھی، جس پر پتھر لدے ہوئے تھے اور یہ جموں سے پنجاب کی طرف جا رہی تھی۔ ٹرین میں عملے کی تبدیلی کے لیے یہ کٹھوعہ میں رکی۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مال گاڑی جموں کے ریلوے اسٹیشن پر عملے کی تبدیلی کے لیے رکنے کے بعد ڈرائیور اور اس کا اسسٹنٹ انجن سے اتر گئے۔ لیکن متبادل عملے کے انجن میں سوار ہونے سے پہلے ہی ڈھلوان کی وجہ سے گاڑی نے چلنا شروع کر دیا اور اس کی رفتار بڑھنے لگی۔ حکام کا کہنا ہے اطلاعات کے مطابق ڈرائیور نے پوری طرح سے بریک نہیں لگایا تھا۔ گاڑی رخ پنجاب کی طرف تھا۔یہ ٹرین تقریباً 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آگے بڑھی اور روکنے سے پہلے تقریباً پانچ اسٹیشن عبور کرنے میں کامیاب ہو گئی۔بغیر ڈرائیور کے ٹرین چلنے کے بارے میں معلوم ہونے کے بعد اہلکاروں نے فوری طور پر اس کے راستے میں موجود ریلوے کراسنگ کو بند کرنے کا حکم دیا۔محکمہ ریل کے حکام کا کہنا تھا، ”ریل کو اس وقت روکا جا سکا، جب ایک ریلوے اہلکار نے پٹری پر لکڑی کی رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔” ان کے مطابق لکڑی کے بلاکس نے ٹرین کی رفتار کو کم کرنے میں مدد کی۔عہدیداروں نے بتایا کہ ٹرین کے کٹھوعہ میں رکنے کے بعد بھی کیسے چل پڑی، اس کی صحیح وجہ جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے، تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچا جا سکے۔ریلوے کے ڈویژنل ٹریفک منیجر پرتیک سریواستو کا کہنا تھا، ”واقعے کی اصل وجہ جاننے کے لیے انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔ ابتدائی طور پر، ایسا لگتا ہے کہ ٹرین ڈرائیور اور اس کے اسسٹنٹ کے بغیر پنجاب کی طرف ڈھلوان کی طرف چلنے لگی۔”خیال رہے کہ سن 2014میں راجستھان کے دوسہ ضلعے میں بھی اسی طرح کا ایک واقعہ پیش آیا تھا۔ تاہم بغیر ڈرائیور کے اس ٹرین کو صرف چار کلومیٹر کے بعد روکنے میں کامیابی مل گئی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button