سپیشل رپورٹ

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کا برفانی چیتوں کی روس منتقلی منسوخ کرنے کا مطالبہ

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ برفانی چیتوں کو روس برآمد کرنے کے مجوزہ منصوبے کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے اور پاکستان کی نایاب و علامتی جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق قومی عزم کی ازسرِ نو توثیق کی جائے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان  نے گلگت بلتستان میں واقع نلتر ریسکیو اور ری ہیبیلیٹیشن سینٹر کو ایک مکمل و مستقل سہولت کے طور پر مضبوط بنانے پر زور دیا، تاکہ یہ مرکز جنگلی جانوروں کے بچاؤ، بحالی اور ویٹرنری نگہداشت کے لیے مؤثر طور پر کام کر سکے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان سے برفانی چیتوں کو ماسکو منتقل کرنے کا منصوبہ نہ صرف قومی و بین الاقوامی تحفظاتی وعدوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ ایک خطرناک مثال قائم کر سکتا ہے، جس کے نتیجے میں مستقبل میں دیگر نایاب اور علامتی جنگلی جانوروں کی منتقلی کے دروازے کھل سکتے ہیں۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق برفانی چیتا 2017 کی آئی یو سی این ریڈ لسٹ میں ایک خطرے سے دوچار جانور کے طور پر درج ہے، اور اسے پاکستان کے قومی و صوبائی جنگلی حیات کے قوانین کے تحت اعلیٰ ترین سطح کا قانونی تحفظ حاصل ہے۔

 

 

مزید برآں، برفانی چیتا، خطرے سے دوچار جنگلی حیاتیات و نباتات کے کنونشن برائے بین الاقوامی تجارتِ (سی آئی ٹی ای ایس) کے ضمیمہ اول میں شامل ہے، جو غیر تجارتی اور غیر معمولی تحفظاتی مقاصد کے علاوہ اس کی بین الاقوامی تجارت کو سختی سے ممنوع قرار دیتا ہے ۔

ادارے کا کہنا ہے کہ ماسکو کو برفانی چیتوں کی منتقلی کا کوئی مؤثر تحفظاتی جواز موجود نہیں، کیونکہ روس پہلے ہی اس نسل کے جنگلی چیتوں کی بڑی تعداد رکھتا ہے، ایسے میں پاکستان سے نایاب نسل کے جانوروں کی برآمد صرف قدرتی ورثے کے نقصان کا باعث بنے گی۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے سفارش کی ہے کہ پاکستان کو اپنے منفرد قدرتی ورثے کو برآمد کرنے کے بجائے، تحفظِ ماحول کے عالمی منظرنامے میں قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیے اور ملک میں موجود برفانی چیتوں کی باقی ماندہ آبادی کے تحفظ کو ترجیح دینی چاہیے۔

ادارے نے زور دیا کہ برفانی چیتے جیسے عالمی اہمیت کے حامل جانوروں کا تحفظ پاکستان کے ماحولیاتی تشخص، بین الاقوامی ساکھ اور آئندہ نسلوں کے قدرتی سرمائے کے لیے ناگزیر ہے۔

اس خطرے کو بھی اجاگر کیا گیا ہےکہ اگر برفانی چیتوں کو روس منتقل کیا گیا تو ان کی فلاح و بہبود کو مانیٹر کرنا یا اس کی ضمانت دینا انتہائی مشکل ہو جائے گا، کیونکہ وہ پاکستانی دائرہ اختیار سے باہر چلے جائیں گے۔

اس مجوزہ اقدام پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل حماد نقی خان نے کہا کہ برفانی چیتوں کی برآمد کی منظوری نہ صرف پاکستان کی دہائیوں پر محیط تحفظاتی کوششوں کو نقصان پہنچائے گی بلکہ بین الاقوامی سطح پر ملک کی ساکھ کو بھی شدید متاثر کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ وقت پاکستان کے حیاتیاتی تنوع کی ذمہ دارانہ نگرانی کی توثیق کا ہے تاکہ ادارہ جاتی صلاحیتوں کو مضبوط بنایا جا سکے، بجائے اس کے کہ ہم بیرونی دباؤ میں آ کر اپنے طویل المدتی ماحولیاتی اہداف کو خطرے میں ڈالیں۔

حماد نقی خان نے مزید کہا کہ پاکستان کو چاہیے کہ وہ سی آئی ٹی ای ایس اور کنونش آن مائیگیٹری اسپیشیز ( سی ایم ایس) جیسے بین الاقوامی معاہدوں کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور ملکی حدود میں نایاب اور خطرے سے دوچار جانوروں کے تحفظ کو اولین ترجیح دے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نلتر ریسکیو اور ری ہیبیلیٹیشن سینٹر کو ایک مکمل اور جدید سہولت کے طور پر مضبوط کیا جائے، تاکہ جنگلی جانوروں کی بازیابی، بحالی، اور طبی دیکھ بھال مؤثر طریقے سے کی جا سکے۔گلگت بلتستان پارکس اینڈ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ** کی استعداد کار بڑھانے کے لیے تکنیکی تربیت، مالی وسائل، اور ضروری آلات فراہم کیے جائیں تاکہ وہ مستقبل میں ضبط شدہ یا زخمی جنگلی جانوروں کی بہتر دیکھ بھال کر سکیں۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کا کہنا ہے کہ ملک کے قدرتی ورثے کا تحفظ صرف ماحولیاتی بقا کا نہیں، بلکہ قومی وقار اور بین الاقوامی ذمہ داری کا بھی مسئلہ ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button