سیاسیات

پی ٹی آئی کی پارلیمانی کارروائی کے بائیکاٹ کی دھمکی، اسپیکر نے پھر ثالثی کی پیشکش کردی

حکومت کی جانب سے دباؤ بڑھانے کی صورت میں پارلیمانی کارروائی کے بائیکاٹ کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی دھمکی کے بعد، قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے پیر کے روز حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ثالثی کی پیشکش کو دوبارہ دہرایا ہے۔

پی ٹی آئی کے عبوری چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کے اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے، اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہیں۔

انہوں نے اپوزیشن سے کہا کہ وہ ان کی پیشکش پر مشاورت کرے، اور یہ بھی بتایا کہ وہ حکومت سے بھی اس سلسلے میں بات کریں گے۔

اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ اداروں پر تنقید کرنے سے کیا حاصل ہو گا؟ فوج نہ صرف سرحدوں کا دفاع کرتی ہے بلکہ دہشت گردی کے خلاف بھی لڑتی ہے،

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ اس سے پہلے ان کی کوششیں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تنازعات حل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکیں، لیکن وہ اب بھی اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

اس سے قبل ایوان میں خطاب کرتے ہوئے، بیرسٹر گوہر نے کشیدگی کم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی تو ان کے لیے ایوان میں بیٹھنا ممکن نہیں ہوگا۔

انہوں نے واضح کیا کہ ’مائنس ون (پی ٹی آئی کے بانی عمران خان) فارمولا‘ کسی صورت قابلِ قبول نہیں ہوگا۔ پی ٹی آئی رہنما نے عندیہ دیا کہ اس فارمولا کو نافذ کرنے کی کسی بھی کوشش پر پارٹی کے تمام ارکان استعفیٰ دے دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور جمہوریت کے دشمن چاہتے ہیں کہ ٹائیٹنز اور گلیڈی ایٹرز کے درمیان لڑائی ہو، اور اگر ایک بڑی سیاسی جماعت اور ایک ریاستی ادارہ آمنے سامنے آ گئے تو اس سے دشمنوں کو فائدہ ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ملک میں جاری کشیدگی کو کم نہ کیا گیا تو یہ انتہائی افسوسناک ہوگا، سیاست میں انتشار نہیں بلکہ برداشت ہونی چاہیے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پوری قوم پچھلے جمعے سے پریشان ہے، جب آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل نے ایک پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی بانی پر کڑی تنقید کی تھی۔

بیرسٹر گوہر نے ڈی جی آئی ایس پی آر کا نام لیے بغیر کہا کہ کچھ پریس کانفرنسیں بہت مایوس کن تھیں۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پی ٹی آئی بانی کو سیکیورٹی خطرہ قرار دیا گیا، جو کہ غیر متوقع تھا۔

انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنسیں اس طرح نہیں کی جاتیں، عمران خان جمہوریت کے تسلسل کی ضمانت ہیں، قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہرگز نہیں۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ وہ پی ٹی آئی بانی کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے، لیکن اب ان سے ملاقاتوں پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کبھی یہ نہیں چاہیں گے کہ ایک دشمن پڑوسی کے خلاف پاکستان کی فتح کے بعد ملک میں آپس کی لڑائی شروع ہو جائے، انہوں نے اسپیکر اور پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ کشیدگی کم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

Related Articles

جواب دیں

Back to top button