پاکستان

پرنٹ میڈیا کیخلاف عدلیہ کے نمائندے کی جانب سے سخت الفاظ استعمال کیے جانے کی شدید مذمت

کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز(سی پی این ای) کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس میں پرنٹ میڈیا کی صورتِ حال اور پرنٹ میڈیا کے خلاف عدلیہ کے نمائندے کی جانب سے سخت الفاظ استعمال کیے جانے کی شدید مذمت کی گئی۔ شرکائے اجلاس نے اس سلسلے میں صدر سی پی این ای کاظم خان کے بر وقت جواب کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ جن اداروں سے انصاف کی توقع تھی، انہی کی طرف سے تضحیک آمیز ریمارکس سامنے آ رہے ہیں، جو صحافتی اداروں کی توہین کے مترادف ہیں۔ اجلاس کے اراکین نے کہا کہ پرنٹ میڈیا کو سردست قدغنوں کے غیر مرئی دبائو اور خوف کے ساتھ سنگین معاشی انتقامی کارروائیوں کا بھی سامنا ہے۔ جن میں اشتہارات سے محرومی اور واجبات کی عدم ادائیگیاں شامل ہیں، جنھیں ارباب اقتدار بطور ہتھیار میڈیا کے خلاف استعمال کرکے عوام تک اطلاعات کی رسائی کی راہ میں حائل ہوتے ہیں تاکہ میڈیا ان کی ایڈوائسز پر آنکھیں بند کرکے عمل کرتا رہے۔ ان حالات میں پرنٹ میڈیا خود ساختہ سنسرشپ اختیار کرنے پر مجبور ہے۔ بلوچستان میں صورت حال انتہائی درجے پر پہنچ چکی ہے، ایک طرف صوبائی حکومت مخالف سیاسی جماعتوں کی خبروں کو بلیک آئوٹ کرنے کی ہدایات جاری کرتی ہے تو دوسری طرف ان سیاسی جماعتوں کو باقاعدہ نوٹیفکیشن کے ذریعے کالعدم قرار دینے سے بھی گریزاں ہے، اگر شاذ و نادر کوئی اخبار یا جریدہ ان کے حکم کی عدم تعمیل کردے تو اسے اشتہارات کی بندش، اے بی سی، ڈیکلریشن اور رجسٹریشن کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ڈیکلریشن کی تجدید پر پابندی سے ایسا لگتا ہے کہ حکومت پرنٹ میڈیا کو یکسر مٹانے کا ارادہ رکھتی ہے اس صورت حال میں ہزاروں کی تعداد میں ڈیکلریشن یافتہ اخبارات کی تعداد دس سے بارہ رہ جانے کا امکان ہے۔ پرنٹ میڈیا کی بقا صرف ڈیجیٹلائزیشن میں مضمر نظر آتی ہے، لہذا سی پی این ای کو چھوٹے اخبارات کی ڈیجیٹلائزیشن کے لیے تربیتی پرگرامز اور سیمینارز کا انعقاد کرنا چاہیے۔ اجلاس میں وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے خصوصی شرکت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ پرنٹ میڈیا کے تحفظ اور بقا کے لیے ہر ممکن اقدام کرنے کے لیے تیار ہے، انھوں نے کہا پیپلز پارٹی کا خاصہ رہا ہے کہ ریاست یا اداروں کی مخالفت کے بجائے غلط اقدام کی مخالفت اور مذمت کی جائے۔ انہوں نے سی پی این ای کو ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ سینئر وزیر کی پریس کانفرنس کے اختتام پر صدر سی پی این ای نے کہا کہ سی پی این ای کے پلیٹ فارم سے مختلف سیاسی شخصیات خطاب کرتی ہیں جو کہ ان کی ذاتی رائے ہے، سی پی این ای کا مختلف شخصیات کے خیالات یا نظریات سے کوئی تعلق نہیں۔ تنظیم صرف صحافت اور اس سے منسلک یا درپیش خطرات اور آزادی صحافت پر یقین رکھتی ہے اور اس کے لیے کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔سی پی این ای اسٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت سی پی این ای کے صدر کاظم خان نے کی جبکہ اجلاس میں سینئر نائب صدر ایاز خان، سیکریٹری جنرل غلام نبی چانڈیو، فنانس سیکریٹری حامد حسین عابدی، انفارمیشن سیکریٹری ضیا تنولی، ڈپٹی سیکریٹری جنرل تنویر شوکت، نائب صدر (سندھ) قاضی اسد عابد، جوائنٹ سیکریٹری (سندھ)منزہ سہام، نائب صدر(بلوچستان) منیراحمد بلوچ، جوائنٹ سیکریٹری(بلوچستان) عارف بلوچ، جوائنٹ سیکریٹری(پنجاب) وقاص طارق فاروق، انور ساجدی، ڈاکٹر جبار خٹک، مقصود یوسفی، شکیل ترابی ، ذوالفقار احمد، راحت، عرفان اطہر، ارشاد عارف، فقیر منٹھار منگریو، اعجاز الحق، مدثر اقبال، بابر نظامی، شیر محمد کھاوڑ، فضل حق ، مسعود خان، محمود احمد خالد، بشیر میمن، ایاز علی میمن، ایم اسلم میاں، مدثر اقبال، سید مصور زنجانی، محمد اسحاق، عبدالسمیع منگریو ، سلمان قریشی اور ظفر زیدی نے شرکت کی۔

Related Articles

جواب دیں

Back to top button