
پاکستان اور انڈیا کے درمیان چار روز سے جاری کراس بارڈر حملوں کے بعد بالآخر سیز فائر پر اتفاق ہو گیا۔ تاہم جنگ بندی کے محض چند گھنٹوں بعد ہی دونوں جانب سے ایک دوسرے پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا الزام لگایا جانے لگا۔
انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں دھماکوں کی آواز سنے جانے کے بعد انڈیا کے سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے دعویٰ کیا کہ گذشتہ چند گھنٹوں میں پاکستان نے سیز فائر سمجھوتے کی متعدد بار خلاف ورزیاں کی ہیں۔
’یہ اس سمجھوتے کی خلاف ورزی ہے جس پر ہم آج اس سے قبل پہنچنے تھے۔‘
مسری نے کہا کہ انڈین مسلح افواج ان خلاف ورزیوں کا ’مناسب جواب دے رہی ہیں‘۔ انھوں نے اپنی بریفنگ کا اختتام اس مطالبے پر کیا کہ پاکستان خلاف ورزیاں ختم کرے۔
انڈین سیکریٹری خارجہ کے اس بیان کے کچھ ہی دیر بعد پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستان انڈیا کے ساتھ جنگ بندی پر پوری طرح سے عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے۔
وزارتِ خارجہ کا کہنا تھا کہ انڈیا کی جانب سے بعض علاقوں میں سیز فائر کی خلاف ورزیوں کے باوجود ہماری افواج ذمہ داری اور تحمل کے ساتھ حالات سے نمٹ رہی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کا ماننا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کے راستے میں حائل کسی بھی طرح کے مسئلے کو مناسب سطح پر بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔
پاکستان کے وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے انڈیا کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان قطعاً سیز فائر کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا، نہ ایس