مریدکے میں مظاہرین اور پولیس کا خُون نفرت کی نئی لکیریں کھینچ دیگا، خواجہ سعد رفیق
پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ مرید کے میں پولیس رینجرز اور مظاھرین کے مابین ھونیوالا تصادم نہایت افسوسناک اور دلگیر ھے، مظاھرین اور پولیس اھلکاروں کا بہا خُون نفرت کی نىئ لکیریں کھینچ دیگا ۔
یہ رویے انتہا پسندی کی نىئ لہریں پیدا کر سکتے ھیں ۔۔
اس تصادم سے بچا جا سکتا تھا ۔۔
کل شب حکومت اور ٹی ایل پی کے مابین ھونیوالی بات چیت کو مزید وقت دیا جانا چاھئیے تھا، ایسا کیوں نہیں کیا گیا ؟کس بات کی جلدی تھی ؟؟
میں ٹی ایل پی کے طرز ِ سیاست کا قطعاً حامی نہیں ھوں ،
جتھوں کے ذریعے گھیراؤ جلاؤ اور مطالبات منوانے کی سیاست ناقابل قبول ھے ۔۔غزہ میں جنگ بندی ھو جانے کے بعد انکالانگ مارچ کر کے اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے سامنے احتجاج کا اعلان ناقابل فہم اور بلا جواز تھا ۔
انتھک کوشش کر کے مذاکرات کے ذریعے درمیانی راستہ نکالنا چاھئیے تھا ، مذاکرات کیے گئے لیکن دو طرفہ سختی موجود تھی ، اسکا حل معاملہ کو مزید آگے بڑھانا اور طاقت کا استعمال کرنیکی بجاۓ جید علما اور سیاستدانوں کو بیچ میں ڈال کر ایک دوسرے کو فیس سیونگ دینا اور امن قائم رکھنا تھا !!
جانی نقصان باتوں یا مالی اعانت سے پورا نہیں کیا جا سکتا۔ اس مار پیٹ پر کسی کو بھی بغلیں بجانے کی ضرورت نہیں، کسی نے کسی کو زیر کیا ھے نہ فتح کیا ھے،
یاد رکھیں رِستے زخم ناقابل علاج بن جاتے ھیں ۔۔
درخواست ھے کہ ٹی ایل پی کے گرفتارقائدین کے ساتھ حُسن سلوک سے پیش آیا جاۓ ، تمام زخمیوں کو علاج معالجہ کی مطلوبہ سہولت فراھم کی جاۓ، بامعنی مذاکرات کے ذریعے ٹمپریچر نیچے لایا جاۓ ۔۔
اندرون ِ ملک جنگ چھیڑنے سے گریز کیا جاۓ ،فریقین سے تحمل اور تدبر کی درخواست ھے ۔۔
کاش مکالمے کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کیلئے ھماری پیشگی اپیلوں کو اھمیت دی جاتی لیکن ایسا نہیں ھوا !!!



