دنیا

سعودی عرب میں ٹرمپ کا جامنی قالین، عربی گھوڑوں اور 142 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدے سے استقبال

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دوسرے صدارتی دور کے پہلے بڑے غیر ملکی دورے پر سعودی عرب کو امریکہ کا سب سے مضبوط شراکت دار قرار دیا ہے۔ وہ اس دورے پر کئی خلیحی ممالک جائیں گے جہاں سرمایہ کاری لانے پر توجہ دی جائے گی۔

ریاض میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے شام پر عائد تمام پابندیاں ہٹانے کا وعدہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شام کے پاس اب ایک موقع ہے کہ آگے بڑھے اور ‘عظمت چھو لے۔’

دورے کے پہلے روز امریکہ اور سعودی عرب نے 142 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدے کا اعلان کیا۔ جبکہ سرمایہ کاری کے کچھ دیگر اعلانات بھی کیے گئے۔ سعودی ولی عہد کا کہنا ہے کہ یہ معاہدے 1 ٹریلین ڈالر تک کے ہوں گے۔

ٹرمپ نے 2017 میں پہلے صدارتی دور کے آغاز پر بھی سب سے پہلے سعودی عرب کا غیر ملکی دورہ کیا تھا۔ وہ اب حالیہ دورے پر قطر اور متحدہ عرب امارات بھی جائیں گے۔

منگل کو ٹرمپ کا سعودی عرب میں پرتپاک استقبال کیا گیا۔ جیسی ہی ایئرفورس ون ریاض کے قریب پہنچا، سعودی پائلٹوں نے چھ امریکی ساختہ ایف 15 طیاروں کے ذریعے امریکی صدر کو پروٹوکول دیا۔ شاہی ٹرمینل میں روایتی کافی کی تقریب کے بعد ٹرمپ کی لیموزین گاڑی کو سفید عربی گھوڑوں کے ساتھ روانہ کیا گیا۔ گھڑسواروں کے ہاتھوں میں امریکی اور سعودی پرچم تھے۔

ٹرمپ کو وہاں سنہری تلواروں کے ساتھ سلامی پیش کی گئی۔ ان کے سامنے جامنی رنگ کا قالین بچھایا گیا۔ ٹرمپ کی ٹائی بھی اسی رنگ سے ملتی جلتی تھی۔

2021 میں سعودی عرب نے سُرخ قالینوں کو جامنی رنگ سے تبدیل کر دیا تھا، یہ کہتے ہوئے کہ یہ رنگ اس کے صحرائی پھولوں اور سخاوت کی علامت ہیں۔

ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ٹرمپ کا ایئرپورٹ پر استقبال کیا۔ صدر ٹرمپ کی لیموزین کے گرد ان کے اعزاز میں سفید عربی گھوڑے موجود رہے۔

انویسٹمنٹ فورم کے دوران ٹرمپ نے امریکہ اور سعودی عرب کے تعلق کو کچھ یوں بیان کیا: ‘یہ اب پہلے سے کہیں گنا زیادہ مضبوط ہے۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘جب سے ہماری شراکت شروع ہوئی، ہم نے دیکھا کہ امریکہ میں دولت آتی ہی چلی گئی۔’

ٹرمپ امریکی معیشت میں اضافے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو دعوت دے رہے ہیں۔ ان کے دوسرے صدارتی دور کے پہلے چار مہینوں کے دوران اسی پر سب سے زیادہ توجہ دی گئی ہے۔

ٹرمپ نے سعودی شہزادہ محمد بن سلمان کے بارے میں کہا کہ ‘مجھے وہ بہت پسند ہیں۔ اسی لیے ہم انھیں بہت کچھ دیتے ہیں۔’

یہ پرتپاک استقبال اور ڈرامائی تقریب سابق امریکی صدر جو بائیڈن کو ملنے والے ویلکم سے کافی مختلف تھی۔ بائیڈن نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سعودی عرب کو ‘ اچھوت’ ریاست قرار دیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button