
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین کو 15 مئی کو براہِ راست مذاکرات کی دعوت دی ہے۔
ہفتہ کے روز نشر ہونے والے ایک خطاب میں پوتن کا کہنا تھا کہ روس سنجیدہ مذاکرات کے ذریعے دیرپا امن کے حصول کا خواہشمند ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل ہفتہ کے روز ہی برطانیہ کے وزیرِ اعظم سر کیئر سٹامر نے اپنے جرمن، فرانسیسی اور پولش ہم منصب کے ہمراہ کیئیو کا دورہ کیا تاکہ روس پر سوموار کے روز سے شروع ہونے والے غیر مشروط جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے۔
بعد ازاں روسی حکموت کے ترجمان دمیتری پیسکوف کا کہنا تھا کہ روس کو اس بارے میں سوچ بچار کرنے کی ضرورت ہے۔ تاہم انھوں نے خبردار کیا کہ روس پر دباؤ ڈالنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
پوتن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ اس بات کے امکان کو مسترد نہیں کر سکتے کہ مذاکرات کے نتیجے میں روس اور یوکرین ایک نئے جنگ بندی معاہدے پر متفق ہو جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجوزہ مذاکرات پہلے کی طرح اب بھی ترکی کے شہر استنبول میں ہونے چاہئیں۔ روسی صدر کا کہنا تھا کہ وہ اس کی تفصیلات طے کرنے کے لیے اتوار کے روز ترکی کے صدر رجب طیب اردووان سے رابطہ کریں گے۔
یوکرین کی جانب سے اس دعوت کا تاحال جواب نہیں دیا گیا ہے۔