
ایران نے امریکا کے ساتھ جوہری معاہدے پر واشنگٹن کی تجویز کو ’ابہام پر مبنی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ جلد ہی جوابی تجویز پیش کرے گا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اپریل سے اب تک تہران اور واشنگٹن کے درمیان جوہری مذاکرات کے 5 ادوار ہوچکے ہیں جس کا مقصد ایران کے ساتھ ایک نیا جوہری معاہدہ طے کرنا ہے، جسے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدتِ صدارت کے دوران 2018 میں ترک کر دیا تھا۔
ایران کی یورینیم افزودگی کے معاملے پر دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تنازع چل رہا ہے جسے تہران اپنا حق قرار دیتا ہے لیکن واشنگٹن اسے ایک ’ریڈ لائن‘ قرار دیتا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان 31 مئی کو پانچویں دور کی بات چیت کے بعد ایران نے کہا تھا کہ اُسے امریکی تجویز کے کچھ ’عناصر‘ موصول ہوئے ہیں۔
بعد ازاں، ایک بیان میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ اس متن میں ’ابہام‘ موجود ہے۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسمٰعیل بقائی نے امریکی تجویز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس میں وہ عناصر شامل نہیں تھے جو مذاکرات کے پہلے ادورا میں طے ہوئے تھے، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ہم جلد ہی اپنے تجویز کردہ منصوبے کو (ثالث) عمان کے ذریعے دوسرے فریق تک پہنچائیں گے، جو یہ ایک متوازن تجویز ہے، اور ہم امریکی فریق کو سختی سے مشورہ دیتے ہیں کہ وہ اس کو اہمیت دے۔