دنیا

بھارتی سپریم کورٹ نے آپریشن سندور سے متعلق تبصرے پر گرفتار مسلمان پروفیسر کی ضمانت منظور کرلی

بھارتی سپریم کورٹ نے آپریشن سندور سے متعلق آن لائن بیانات دینے پر گرفتار کیے گئے مسلمان پروفیسر کی ضمانت منظور کرلی، تاہم ان کے خلاف تحقیقات جاری رہیں گی۔

عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اشوکا یونیورسٹی میں سیاسیات کے پروفیسر علی خان محمودآباد کو ان کی جانب سے گزشتہ اتوار کو کی گئی ایک فیس بک پوسٹ پر گرفتار کیا گیا تھا جس میں انہوں نے بنا سوچے سمجھے جنگ کی وکالت کرنے والوں پر تنقید کی تھی۔

اپنی فیس بک پوسٹ میں انہوں نے یہ بھی لکھا تھا کہ ’ دو خواتین فوجی افسران کی جانب سے بریفنگ دینا ایک اہم علامتی عمل ہے، لیکن اگر یہ علامتیں زمینی حقیقت میں نہ ڈھلیں تو پھر یہ صرف منافقت رہ جاتی ہے’۔

پروفیسر علی خان محمود آباد نے بعدازاں کہا تھا کہ ان کے تبصروں کو ’غلط سمجھا گیا تھا ’ اور یہ کہ انہوں نے ’ آزادیِ اظہار اور فکر کا اپنا بنیادی حق‘ کا استعمال کیا تھا۔

پروفیسر علی خان محمود آباد پر بھارت کے ضابطہ فوجداری کی متعدد دفعات کے تحت الزامات عائد کیے گئے تھے، جن میں ملک کی خودمختاری کو خطرے میں ڈالنا اور عورت کی عصمت کی توہین کے ارادے سے الفاظ یا اشاروں کا استعمال شامل ہے۔

پروفیسر علی خان محمود آباد کو ضمانت دیتے ہوئے، بھارت کی سپریم کورٹ نے کہا کہ انہیں ’ پیچیدہ الفاظ کے استعمال’ سے گریز کرنا چاہیے تھا جو ’ افراد کو تکلیف پہنچا سکتے ہوں’ اور اس کے بجائے ’ اپنے جذبات کا اظہار کرنے کے لیے سادہ الفاظ’ استعمال کرنے چاہیے تھے۔

بھارتی سپریم کورٹ نے پروفیسر علی خان کے تبصروں کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی پولیس ٹیم تشکیل دینے کی بھی ہدایت کی۔

پروفیسر علی خان محمود آباد کو پاک-بھارت جنگ اور اس سوشل میڈیا پوسٹ پر تبصرہ کرنے سے روکا گیا جس کے نتیجے میں ان کی گرفتاری ہوئی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button