
پاکستان کے مشیر خزانہ خرم شہزاد نے کہا ہے کہ انڈیا کی جانب سے قرض دہندگان سے پاکستان کے قرضوں پر تحفظات کا اظہار کیے جانے اور نظرثانی کی درخواست کے باوجود آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل طور پر ٹریک پر ہے۔
یاد رہے کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس نو مئی کو ہوگا جس میں پاکستان کے جاری بیل آؤٹ پروگرام کا پہلا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ نئے انتظامات کے لیے ملک کے عملے کی سطح کے معاہدے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
اس سے پہلے انڈیا نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے پاکستان کو دیے جانے والے قرضوں پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔
انڈین میڈیا کے مطابق حکومتی ذرائع نے خبر دی ہے کہ انڈیا پاکستان کی معاشی طور پر دھچکا پہنچانا چاہتا ہے اس لیے اس نے آئی ایم ایف سے رابطہ کیا ہے۔ انڈین میڈیا اسے پاکستان کے خلاف ’فنانشل سٹرائیک‘ (اقصادی حملے) کا نام دے رہا ہے۔
تاہم انڈین حکومت نے ایسے کسی اقدام کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
تاہم پاکستانی حکومت کے مشیر خرم شہزاد نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’تازہ ترین جائزہ بہت اچھی طرح سے لیا گیا ہے اور ہم مکمل طور پر ٹریک پر ہیں۔ ہم نے تقریبا 70 ملاقاتیں کیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ معیشت کے رخ تبدیل ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں سرمایہ کاری اور مدد کے لیے دلچسپی بہت زیادہ رہی ہے۔