
اسرائیل میں مقبوضہ بیت المقدس کے قریب جنگلات میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی، جسے دہائی کی سب سے بڑی آگ قرار دیا جارہا ہے، آتشزدگی کے نتیجے میں کم ازکم 23 افراد زخمی ہوگئے جبکہ مقبوضہ بیت المقدس اور تل ابیب کے درمیان شاہراہ کو بند کردیا گیا،صہیونی حکومت نے آگ پر قابو پانے کے لیے عالمی برادری سے مدد مانگ لی۔
ترک نشریاتی ادارے انادولو کی رپورٹ کے مطابق تل ابیب نے بدھ کو شدید گرمی کی وجہ سے لگنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے بین الاقوامی امداد کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حکام نے وسطی اسرائیل کے کئی قصبوں کو خالی کرا لیا ہے اور ایک اہم شاہراہ کو بند کر دیا ہے۔
اسرائیل کے چینل 12 کے مطابق، یہ آگ اب 2010 میں کارمل جنگل میں لگنے والی تباہ کن آگ کے پیمانے سے تجاوز کر گئی ہے، اور سرکاری نشریاتی ادارے کے اے این کی رپورٹ کے مطابق کم از کم 20 افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے زیادہ تر دھوئیں سے سانس لینے کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔
کے این نے مزید کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کے قریب آصف ہارون ہسپتال نے تصدیق کی ہے کہ 10 افراد کو علاج کے لئے لایا گیا ہے۔
اسرائیل میں مقبوضہ بیت المقدس کے قریب جنگلات میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی، جسے دہائی کی سب سے بڑی آگ قرار دیا جارہا ہے، آتشزدگی کے نتیجے میں کم ازکم 23 افراد زخمی ہوگئے جبکہ مقبوضہ بیت المقدس اور تل ابیب کے درمیان شاہراہ کو بند کردیا گیا،صہیونی حکومت نے آگ پر قابو پانے کے لیے عالمی برادری سے مدد مانگ لی۔
ترک نشریاتی ادارے انادولو کی رپورٹ کے مطابق تل ابیب نے بدھ کو شدید گرمی کی وجہ سے لگنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے بین الاقوامی امداد کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حکام نے وسطی اسرائیل کے کئی قصبوں کو خالی کرا لیا ہے اور ایک اہم شاہراہ کو بند کر دیا ہے۔
اسرائیل کے چینل 12 کے مطابق، یہ آگ اب 2010 میں کارمل جنگل میں لگنے والی تباہ کن آگ کے پیمانے سے تجاوز کر گئی ہے، اور سرکاری نشریاتی ادارے کے اے این کی رپورٹ کے مطابق کم از کم 20 افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے زیادہ تر دھوئیں سے سانس لینے کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔
کے این نے مزید کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کے قریب آصف ہارون ہسپتال نے تصدیق کی ہے کہ 10 افراد کو علاج کے لئے لایا گیا ہے۔
اسرائیل نے یونان، کروشیا، اٹلی اور یونانی قبرصی انتظامیہ سے آگ بجھانے میں مدد کی درخواست کی ہے، چینل 7 نے خبر دی ہے کہ اگر ضروری ہو تو فضائیہ کے اڈے غیر ملکی فوجوں کے فائر فائٹنگ طیاروں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق وزیر خارجہ گیدون سار نے آگ بجھانے کی کوششوں میں مدد کے لیے عالمی برادری سے رابطے شرو ع کرددیے ہیں۔
وزیر خارجہ کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق گیدون سار نے برطانیہ، فرانس، چیک ری پبلک، سیوڈن، ارجنٹائن، اسپین، شمالی مقدونیا اور آذربائیجان کے وزرائے خارجہ سے رابطے کیے ہیں۔
وزیراعظم آفس، وزارت قومی سلامتی، وزارت خارجہ نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ اسرائیل نے باضابطہ طور پر یونان، قبرض، کروشیا، اٹلی اور بلغاریہ سے آگ پر قابو پانے میں مدد کی درخواست کی تھی
اسرائیلی اخبار ہیوم کی رپورٹ کے مطابق آگ لگنے کی وجہ سے جنوب میں اشدود اور اشکلون کے درمیان ٹرین سروس معطل کر دی گئی ہے جس کی وجہ سے مسافروں کو جہاز سے اترنا پڑا ہے۔
دریں اثنا اسرائیلی وزیر ٹرانسپورٹ میری ریگیو نے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کی ہیں کہ اگر ملک کے بجلی کے گرڈ کو جنگل کی آگ سے نقصان پہنچتا ہے تو ڈیزل سے چلنے والی ٹرینوں کو تعیناتی کے لیے تیار رکھا جائے۔
مقبوضہ بیت المقدس کے ڈسٹرکٹ فائر اینڈ ریسکیو کمانڈر شملک فریڈمین کا کہنا ہے کہ یہ جنگلات کی آگ اسرائیل کی تاریخ کی سب سے بڑی آگ ہو سکتی ہے۔
وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ملک بھر میں ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے فوج کو مقبوضہ بیت المقدس کے پہاڑی علاقے میں فائر فائٹرز کی مدد کرنے کا حکم دیا ہے۔
چینل 12 کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے جنگل کی آگ کی وجہ سے تمام طے شدہ ”یوم آزادی“ کی تقریبات منسوخ کردی ہیں۔
گذشتہ ہفتے اسرائیلی ریسکیو حکام نے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور تیز ہواؤں کی وجہ سے بڑے پیمانے پر جنگلات میں لگی آگ کے درمیان وسطی اسرائیل کے متعدد قصبوں سے رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا تھا، جس میں 10،000 دونم (2،500 ایکڑ) تباہ اور نو افراد زخمی ہوئے تھے۔