
میکسیکو دنیا کا واحد ملک بننے کے لیے تیار ہے جہاں ووٹروں کو اپنے تمام ججوں کا انتخاب کرنے کا اختیار دے دیا گیا ہے، اگرچہ اس اقدام کے عدالتی نظام پر منفی یا مثبت اثرات کے حوالے سے شدید اختلاف رائے بھی پیدا ہوگیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق حکومتی اصلاحات کے بعد ووٹرز سپریم کورٹ سے لے کر نچلی عدالتوں تک ، تمام سطحوں پر ججوں کا انتخاب کریں گے، اور حکومتی موقف ہے کہ یہ اقدام تیزی سے بڑھتی ہوئی بدعنوانی اور سزا سے استثنیٰ کا خاتمہ کرنے کے لیے ضروری ہے۔
دوسری جانب ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت اس اقدام سے عدلیہ کی آزادی محدود ہوجائے گی اور بدنام زمانہ منشیات کے بادشاہ خواکین ’ ایل چاپو’ گوزمان کے سابق وکیل جیسے متنازعہ امیدوار وں کے جج بن جانے سے عدلیہ کو بدعنوانی سے پاک کرنے کا مقصد حاصل نہیں ہوپائے گا۔
واضح رہے کہ میکسیکو میں اتوار کو ووٹر کئی ہزار وفاقی، ضلعی اور مقامی ججوں اور مجسٹریٹس کا انتخاب کریں گے، باقی ججوں کے لیے ایک اور الیکشن 2027 میں ہوگا۔