دنیا

غزہ میں سات سال تک جنگ بندی کے لیے قطری اور مصری ثالثوں کا نیا فارمولہ زیر غور

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات سے وابستہ ایک سینئر فلسطینی عہدیدار نے بتایا ہے کہ قطری اور مصری ثالثوں نے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک نیا فارمولہ تجویز کیا ہے۔

حکام کے مطابق اس معاہدے میں پانچ سے سات سال تک جاری رہنے والی جنگ بندی، اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلاء پر غور کیا گیا ہے۔

حماس کا ایک سینیئر وفد مشاورت کے لیے قاہرہ پہنچنے والا ہے۔

آخری جنگ بندی ایک ماہ قبل اس وقت ختم ہوئی تھی جب اسرائیل نے غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کی تھی اور دونوں فریق اسے جاری رکھنے میں ناکامی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کر رہے تھے۔

اسرائیل نے ثالثوں کے منصوبے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات میں حماس کی نمائندگی اس کی سیاسی کونسل کے سربراہ محمد درویش اور اس کے اہم مذاکرات کار خلیل الحیا کریں گے۔

اس سے چند روز قبل تحریک نے اسرائیل کی تازہ ترین تجویز کو مسترد کر دیا تھا، جس میں حماس سے چھ ہفتوں کی جنگ بندی کے بدلے میں غیر مسلح ہونے کا مطالبہ بھی شامل تھا۔

سنیچر کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بینامن نتن یاہو نے کہا تھا کہ وہ حماس کو تباہ کرنے اور تمام یرغمالیوں کی واپسی تک جنگ ختم نہیں کریں گے۔

حماس نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی سے قبل جنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا جائے۔

بات چیت سے وابستہ فلسطینی عہدیدار نے  بتایا کہ حماس نے غزہ کا نظم و نسق کسی بھی فلسطینی ادارے کے حوالے کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے جس پر ’ قومی اور علاقائی سطح پر‘ اتفاق کیا گیا ہے۔

عہدیدار نے کہا کہ یہ مغربی کنارے میں قائم فلسطینی اتھارٹی یا نو تشکیل شدہ انتظامی ادارہ ہوسکتا ہے۔

نتن یاہو نے غزہ کی مستقبل کی حکمرانی میں پی اے کے کسی بھی کردار سے انکار کیا ہے جہاں 2007 سے حماس کی حکومت ہے۔

اگرچہ کامیابی کے امکانات کا اندازہ لگانا ابھی قبل از وقت ہے، ذرائع نے ثالثی کی موجودہ کوشش کو سنجیدہ قرار دیا اور کہا کہ حماس نے ’غیر معمولی لچک‘ کا مظاہرہ کیا ہے۔

حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں تقریبا 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے اور 251 افراد کو یرغمال بنا کر غزہ واپس لے جایا گیا تھا۔

غزہ کی حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیل نے اس کے جواب میں بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی کی جس میں اب تک 51,240 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button