سپیشل رپورٹ

فلسطینی صحافی کانز میں دستاویزی فلم کی نامزدگی کے اگلے ہی روز اسرائیلی حملے میں شہید

فلسطینی فوٹو جرنلسٹ اور کانز میں نمائش کے لیے منتخب دستاویزی فلم ’پوٹ یور سول آن یور ہینڈ اینڈ واک‘ کی مرکزی شخصیت فاطمہ حسونہ بدھ کو اسرائیلی فضائی حملے میں اپنے خاندان کے 9 افراد سمیت شہید ہو گئیں۔

ڈیڈ لائن کی رپورٹ کے مطابق غزہ سٹی میں کیے گئے حملے میں ان کے گھر کو ایسے وقت میں نشانہ بنایا گیا ہے جب ایک روز قبل ہی ان کی دستاویزی فلم کو 2024 کے کانز فلم فیسٹیول میں معروف ایسوسی ایشن فار دی ڈسفیوژن آف انڈیپینڈنٹ سنیما (ایس آئی ڈی) کے سائیڈ بار کا حصہ بنانے کا اعلان کیا گیا تھا۔

غزہ میں جنگ کی تباہ کاریوں اور انسانی ہلاکتوں کو دستاویزی شکل دینے والے فوٹو جرنلزم کی وجہ سے بین الاقوامی شہرت حاصل کرنے والی حسونہ کو ہدایت کار سیپیدہ فارسی نے ’روشنی‘ اور ’بہت باصلاحیت‘ قرار دیا تھا۔

اس دستاویزی فلم کی کہانی فاطمہ حسنا اور سپیدہ فارسی کے درمیان ہونے والی ویڈیو گفتگو کے گرد گھومتی ہے، جس میں ایک نوجوان خاتون کی تصویر کشی کی گئی ہے جو اپنے وطن کی تباہی کو دستاویزی شکل دیتی ہے۔

سپیدہ فارسی نے کہاکہ اس نے کہا تھا کہ میں (کانز) آؤں گی، لیکن مجھے غزہ واپس جانا ہے، میں غزہ چھوڑنا نہیں چاہتی اور ’اب پورا خاندان شہید ہوچکا ہے‘۔

شہدا میں حسونہ کے بہن بھائی بھی شامل ہیں جن میں سے ایک بہن حاملہ تھی، چند روز قبل ہی حسونہ نے ایک ویڈیو کال کے ذریعے فارسی کو اپنی بہن کا بیبی بمپ دکھایا تھا۔

حال ہی میں منگنی کرنے والی حسونہ مبینہ طور پر فرانسیسی سفارت خانے کے ذریعے سفری انتظامات حاصل کرنے کے ابتدائی مراحل میں تھیں، سپیدہ فارسی کو خدشہ ہے کہ شاید ان کی موت حادثاتی نہ ہو۔

سپیدہ فارسی نے کہا کہ ’حتی کہ میں بھی خود کو مجرم محسوس کرتی ہوں، شاید انہوں نے اسے نشانہ بنایا ہے کیونکہ فلم کا اعلان ہوچکا تھا۔ مجھے نہيں معلوم، کہ ہم کبھی نہیں جان پائیں گے‘۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس گھر کو حماس کے ایک افسر کی موجودگی کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا تاہم سپیدہ فارسی اس دعوے کی سختی سے تردید کرتی ہیں، انہوں نے کہا کہ’یہ فضول بات ہے, میں پورے خاندان کو جانتی ہوں’۔

فروری 2024 تک ، انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس نے اطلاع دی کہ اسرائیل کے غزہ پر فوجی حملے کے بعد سے کم از کم 157 صحافی اور میڈیا کارکن ہلاک ہوچکے ہیں۔

غزہ میں قائم وزارت صحت نے اقوام متحدہ کے ذرائع کی مدد سے رپورٹ کیا ہے کہ 51 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، لانسیٹ کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اصل تعداد اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔

فرانس کے اے ایس آئی ڈی، جو اپنے کانز پروگرام میں فلموں کی تشہیر اور حمایت کرتا ہے، نے ایک بیان جاری کیا جس میں حسونا کی موت پر ”خوف“ کا اظہار کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ان کی مسکراہٹ ان کی ثابت قدمی کی طرح جادوئی تھی، گواہی دینا، غزہ کی تصاویر کھینچنا، بموں، غم اور بھوک کے باوجود کھانا تقسیم کرنا‘۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم نے ایک فلم دیکھی اور پروگرام کی تھی جس میں اس نوجوان خاتون کی زندگی کی طاقت کسی معجزے سے کم نہیں تھی، یہ ایک مختلف فلم ہے جسے ہم کانز سے شروع کرتے ہوئے ہر تھیٹر میں لے جائیں گے اور سپورٹ کریں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button